اخلاقی خصوصیات کے حصول کا طریقہ
تحریر : ڈاکٹر آر نقوی
حب نفس انسان کو اپنی غلطیاں دیکھنے سے روکتی ہے اور ایسا انسان اپنے تمام اعمال اور افعال کو اچھا سمجھتا ہے اور اپنی غلطیوں کا انکار کرتاہے ۔
جب نفس اور خود پسندی کی وجہ سے انسان اپنے آپ کو خوبیوں کا مجسمہ سمجھ لیتا ہے تو اس طرح وہ دوسروں کی خوبیوں کو نہیں دیکھ سکتا اور ان کی غلطیوں کو بڑا اور قابل توجہ سمجھتا ہے امیرالمومنین علیہ السلام فرماتے ہیں: " مَنْ عَمِيَ عَن زَلَّتِهِ اسْتَعْظَمَ زَلَّة َغَیْرِہِ" جو شخص اپنی غلطیوں کو نہ دیکھ پائے وہ دوسروں کی غلطیوں کو بڑا سمجھتا ہے لہذا جب انسان دوسروں کی غلطیوں کو بڑا سمجھے تو ان غلطیوں سے صرف نظر کرنا اس کے لئے مشکل بلکہ ناممکن ہوجاتا ہے ۔
پس اچھے اخلاق سے اپنے آپ کو مزین کرنے کے لئے ضروری ہے کہ انسان اہل ایمان کی غلطیوں کو بڑا نہ سمجھے اور ہوائے نفس کا شکار نہ ہو۔
دوسروں کی خطاؤں کو بڑا نہ سمجھنے سے بچنے کاا یک راستہ یہ بھی ہے کہ انسان اپنی غلطیوں کی طرف توجہ کرے امیر المومنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں " مَنْ أَبْصَر زَلَّتِهِ صَغُرَتْ عِنْدَهُ زَلَّةُ غَیْرِهِ"۔ اپنی غلطیوں کی طرف توجہ کرنے والے کی نگاہ میں دوسروں کی غلطیاں چھوٹی ہوجاتی ہیں۔
اپنی غلطیوں کی طرف توجہ سے انسان خود پسندی سے نجات پاتا ہے جس کے نتیجے میں دوسروں کی غلطیوں پر توجہ نہیں کرتا اور اسی وجہ سے انسان میں دوسروں کی غلطیوں کو معاف کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔