Mar ۰۷, ۲۰۱۷ ۲۳:۱۳ Asia/Tehran
  • خیرخواہی جنت کی کنجی (حصہ دوم)

تحریر : حسین اختر رضوی

مسلمانوں کے ساتھ نیکی و بھلائی کے ساتھ پیش آنے کا ایک بہترین پہلو یہ ہے کہ ہمیشہ اپنے تمام تجربات سے لوگوں کو آشنا کرتا رہے اور اس کام کو صرف از راہ محبت و الفت انجام دے ۔ امیرالمؤمین حضرت علی علیہ السلام ایسے معاشرے کے بارے میں جو نیک اور خیرخواہ لوگوں سے خالی ہو فرماتے ہیں: ایسا معاشرہ جس میں کوئی نصیحت کرنے والا نہ ہو یا نصیحت کرنے والے تو موجود ہوں مگر لوگ اس سے استفادہ نہ کرتے ہوں تو اس معاشرے میں کوئی بھلائی نہیں ہے ۔ درحقیقت اگر تمام معاشروں کے درمیان مکمل طور سے نیکی و خیر خواہی کی پاسداری کی جائے تو لوگوں کی ہدایت و رہنمائی میں بہترین کردار ادا کیا جا سکتا ہے کیونکہ اگر ہر شخص وہی نیکی و بھلائی جو خود کے لئے چاہتا ہے دوسرے افراد کے لئے بھی چاہے تو ایسی صورت میں انسانی معاشرہ عظمت و کمالات کے خوبصورت گلستان میں تبدیل ہوجائے گا۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: تم میں سے ہر شخص کا فریضہ ہے کہ جس نیکی و بھلائی کی خواہش اپنے لئے کرو اسی نیکی و بھلائی کی خواہش اپنے مؤمن بھائی کے لئے بھی کرو ۔ امیرالمؤمنین حضرت علیہ علیہ السلام اپنے فرزند حضرت امام حسن علیہ السلام کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اپنی خالص نصیحت کو اپنے دینی بھائی کے لئے آمادہ کرو چاہے نیک ہو یا بری، لہذا اپنے بھائیوں کو ہمیشہ نصیحت کرنا چاہیئے اور کبھی بھی اس فریضہ کو ترک نہیں کرنا چاہیئے چاہے وہ نصیحت بری ہی کیوں نہ ہو بلکہ خلوص قلب سے انجام دینا چاہیئے ۔

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ خیرخواہی جنت کی کنجی ہے ۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ ایک گروہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: ابھی ایک شخص تمہارے درمیان آئے گا جو اہل بہشت سے ہوگا ، در ایں اثنا  گروہ انصار کا ایک شخص داخل ہوا اور سلام کرنے کے بعد نماز میں مشغول ہوگیا ، دوسرے دن بھی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے کلام کو دوہرایا اور پھر وہی انصاری آیا اور سلام کرنے کے بعد نماز میں مشغول ہوگیا اور تیسرے دن بھی یہی واقعہ پیش آیا۔

جب لوگوں نے اس جنتی آدمی کے بارے میں تحقیق و جستجو کی تو اسے بہت زيادہ عبادت گذار نہ پایا یہاں تک کہ بہت سے مؤمنین تو نماز شب کے پابند بھی ہوتے ہیں مگر یہ تو نماز شب کا پابند بھی نہیں تھا بلکہ جب وہ بستر پر لیٹتا تھا تو ذکر و یاد خدا کرکے صبح کی نماز تک سوتا تھا لہذا لوگوں نے خود اسی شخص سے سوال کیا کہ آخر تم کس وجہ سے بہشت کے حقدار قرار پائے ؟ انصاری نے جواب دیا: صبح سے شام تک میرا یہی طریقہ ہے جو تم لوگوں نے مشاہدہ کیا ہے لیکن خداوند عالم نے جن مسلمانوں کو اپنی بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے میں نے کبھی بھی ان سے حسد نہیں کیا اور نہ ہی ان سے خیانت کا تصور کیا بلکہ میں ہر شخص کے ساتھ نیکی کرتا ہوں اور خداوند عالم نے جو نعمتیں ان کو عطا کی ہیں انہیں دیکھ کر خوش ہوتا ہوں ۔

 

 

 

ٹیگس