روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ
تحریر: م۔ ہاشم
میانمار میں انسانی حقوق کی صورت حال سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر یانگہي لی(Yanghee Lee) نے میانمار میں روہنگيا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ موصولہ خبروں کے مطابق یانگي لی نے ایک رپورٹ جاری کرکے کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کو بدترین ریاستی مظالم کا سامنا ہے۔
میانمار میں انسانی حقوق کی صورت حال سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر یانگہي لی کی رپورٹ کے مطابق روہنگیا مسلم اقلیت, عرصہ دراز سے ریاستی مظالم کا شکار ہے لیکن مقامی حکومت عالمی اداروں کی طرف سے بارہا کئے گئے مظالم بند کرانے کے مطالبات کو مسلسل نظر انداز کررہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گيا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں پر کئے جانے والے ظلم و ستم کی تحقیقات کی جائيں اور مسلمانوں کے قتل عام اور عصمت دری کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائي کی جائے۔
اس سے پہلے میانمار اور مشرقی ایشیا کی 41 مختلف تنظیمیں میانمار میں حکومت کے ہاتھوں مسلمانوں کے انسانی حقوق کی پامالی اور ان کے قتل عام کے بارے میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کرچکی ہیں۔ میانمار اور مشرقی ایشیا میں سرگرم مختلف 41 عوامی اور شہری تنظیموں نے ایک بیان جاری کرکے یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کے انسانی حقوق کی پامالی کے بارے میں تحقیقات کے لئے میانمار حکومت پر دباؤ ڈالا جائے۔ اس بیان پر میانمار کی بعض نسلی اقلیتوں اور بودھ تنظیموں نے بھی دستخط کئے تھے۔
واضح رہے کہ میانمار میں انتہا پسند بدھسٹوں نے روہنگیا مسلمانوں کا وسیع پیمانے پر قتل عام کیا ہے اور کہا جاتا ہے کہ ان انتہا پسند بدھسٹوں کو میانمار حکومت کی حمایت حاصل رہی ہے۔
دریں اثنا کچھ دن پہلے اقوام متحدہ نے میانمار کی سیکورٹی فورسز پر الزام لگایا تھا کہ وہ انسانی حقوق کی سنگین نوعیت کی خلاف ورزی کر رہی ہیں جن میں اجتماعی عصمت دری اور بچوں کو قتل کرنا شامل ہے۔ یہ الزامات اقوام متحدہ کی طرف سے ایک رپورٹ میں عائد کئے گئے تھے۔ بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے 200 سے زیادہ روہنگيا مہاجرین سے بات چیت کے بعد یہ رپورٹ تیار کی گئي تھی۔ اقوام متحدہ نے رواں سال فروری کے شروع میں یہ بھی کہا تھا کہ شمالی میانمار میں فوجی کارروائیوں میں ایک ہزار سے زیادہ روہنگیا مسلمان مارے گئے ہیں۔