ہوٹل اور مسلمان پادری
تحریر : ڈاکٹر آر نقوی
فرانس کے شہرنوفل لوشاتو میں امام خمینی (رح) کے گھر کے نزدیک ایک بوڑھی عیسائی عورت کا ہوٹل تھا ۔ ان دنوں اس ہوٹل کے تمام کمرے ایرانیوں کے پاس تھے ۔ چونکہ ہوٹل کے تمام کمرے کرائے پر لگے ہوئے تھے لہذا وہ عیسائی عورت بہت خوش رہتی۔ وہ کہتی تھی آجکل میرے ہوٹل میں مسلمان پادری مقیم ہیں ۔ ہوٹل میں مہمانوں کی زیادہ آمد و رفت اور بدنظمی کی وجہ سے وہ بوڑھی عورت ناراض رہتی تھی لیکن اس کے پاس کوئی چارہ بھی نہہیں تھا، وہ یہ سب برداشت کرتی۔ اس نے اس مسئلہ کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن آخر اس نے یہ فیصلہ کیا کہ ان مہمانوں کے ساتھ جیسے بھی ہو گزارا کرے گي۔
ہوٹل کے اوپر والی منزل پر ایک چھوٹا اور دوسرا نسبتا" بڑا کمرہ تھا لیکن اسکی چھت وی (v ) شکل کی تھی جسکی وجہ سے سر کے چھت سے ٹکرانے کے ہر وقت امکانات ہوتے تھے۔ اس کمرے میں عام طور پر آقائے احمد خمینی، آقائے صدوقی ، آقائے موسوی خوئینی ہا ، حسین خمینی اور پانچ چھ دیگر افراد رہتے تھے ۔ اس کمرے میں آقائے مطہری ، آقائے بہشتی ، آقائے موسوی اردبیلی ، آقائے صدوقی ، آقائے بازرگان وغیرہ اہم اجلاس منعقد کرتے ۔ اس کمرے کی بڑی مشکل یہ تھی کہ چھت نیچی ہونے کی وجہ سے بیٹھ کر اٹھنے والے کا سر چھت سے ٹکراتا تھا لہذا سب کو اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہوتی تھی کیونکہ معمولی غفلت کے نتیجے میں سر کا چھت سے ٹکرانا یقینی ہوتا تھا۔