افغانستان میں نوروز کی رسومات
تحریر: نوید حیدر تقوی
افغانستان کی تاریخ و ثقافت میں نوروز فطرت و قدرت اور انسانی زندگی کی اعلی اقدار کا مظہر ہے، اس ملک کے سماجی اور خاندانی رسم و رواج میں نوروز کی جڑیں گہری ہیں۔
نوروز کے ایام میں افغانستان کے عوام خاص قسم کی تقریبات منعقد کرتے ہیں جن میں گل سرخ کا میلہ ، جشن دہقان اور سات قسم کے خشک میوہ جات کی خریداری کی طرف اشارہ کیا جاسکتا ہے۔
نوروز سے دو روز قبل اکثر گھرانے مہمانوں کی پذیرائی کے لئے سات قسم کے خشک میوہ جات کی خریداری کا انتظام کرنا شروع کردیتے ہیں اور ان خشک میوہ جات کو خریدنے کے بعد ان کو آپس میں ملا دیتے ہیں اور عید کے دن مہمانوں کو پیش کرتے ہیں۔
افغانستان کے عوام نوروز کے لئے ہفت سین کا دسترخوان سجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ گل سرخ کے میلے کے موقع پر حضرت علی علیہ السلام کے علم سے موسوم پرچم کو بھی نوروز میں لہرایا جاتا ہے اور یہ نوروز کے دن افغانستان میں انجام پانے والی پروقار ترین تقریب شمار ہوتی ہے۔ گل سرخ کا میلہ بہار کی آمد اور گل سرخ کی کونپلوں کے اگنے کے ساتھ ہی منعقد ہوتا ہے اور اسی لئے اس میلے کو جشن گل سرخ کا نام دیا جاتا ہے۔
یہ تقریب، مذہبی شکل میں جشن گل سرخ کے عنوان سے وسطی ایشیاء کے دیگر علاقوں میں بھی منعقد ہوتی ہے اور افغانستان کے مسلمان عوام امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی شجاعت، جوانمردی اور شہادت کی یاد تازہ کرتے ہوئے اس تقریب کو منعقد کرتے ہیں۔
اس تقریب میں ہزاروں افراد جن میں خواتین، مرد، بچے شامل ہوتے ہیں، افغانستان کے شہر مزار شریف میں منعقد ہوتی ہے اور جب حضرت علی علیہ السلام کے علم سے موسوم پرچم کو لہرایا جاتا ہے تو عوام میں بے پناہ جوش و خروش نظرآتا ہے اور اس موقع پر مرد و زن ، بچے و بوڑھے سب مل کر دعا کرتے ہیں اور نئے سال کے موقع پر خوشبختی اور ترقی و پیشرفت اور دنیا و آخرت کی بھلائی کے لئے دعا کرتے ہیں۔ حضرت علی علیہ السلام کے علم سے موسوم یہ پرچم چالیس دن تک نصب رہتا ہے اور پورے افغانستان سے لوگ نہایت ہی عقیدت و احترام سے اس کی زیارت کے لئے مزار شریف آتے ہیں۔