خدا کی راہ میں خرچ کرو
تحریر : حسین اختر رضوی
دین اسلام نے ایک دوسرے کی مدد کی بہت زیادہ تاکید کی ہے، حاجت مندوں کی صرف مدد ہی نہیں بلکہ ہر کار خیر اور مثبت سماجی کام جیسے مدرسہ بنوانا، اسپتال کھولنا، سڑک بنوانا، ثقافتی مرکز قائم کرنا، مساجد وغیرہ کی تعمیر کرانا یہ تمام امور ”انفاق فی سبیل اللہ “ کے عنوان کے تحت آتے ہیں ، بہترین عمل شمار ہوتے اور دنیا و آخرت میں بہت سے معنوی اور مادی برکات و ثمرات کا سرچشمہ ہیں۔ خود قرآن کریم میں بھی بے شمار آیتیں موجود ہیں جس میں انسان کی اس جانب توجہ دلائی گئی ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد احدیت ہوتا ہے:تم ہرگز نیکی کی حقیقت تک نہیں پہنچ سکتے مگر یہ کہ اپنی محبوب چیزوں میں سے خدا کی راہ میں انفاق کرو۔
اسی طرح روایتوں میں بھی ایک دوسرے کی مدد کرنے پر بہت زيادہ تاکید کی گئی ہے۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: نیک اعمال میں سے ایک بہترین عمل پیاسوں کو پانی پلانا اور بھوکوں کو کھانا کھلانا ہے اس پروردگار کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں محمد کی جان ہے، جو شخص پیٹ بھر کر سوجائے اور اس کا پڑوسی بھوکا ہو تو وہ مجھ پر ایمان نہیں لایا ہے۔
بے شک انسانی امداد، انسان کی روح کو ترقی و بالندگی عطا کرکے اسے رشد و نمو بخشتی ہے اور اسے بخل، حسد، دنیا پرستی، لالچ اور خود خواہی جیسی برائیوں سے پاک و پاکیزہ بناتی ہے اور دن بہ دن اسے خدا سے نزدیک کرتی ہے۔ اس کے علاوہ اس کے مال و دولت میں برکت ہوتی ہے اور روزی کے دروازے اس پر کھل جاتے ہیں۔ امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں: جب تمہاری زندگی تنگ ہوجائے اور غربت کے آثار نمایاں ہو جائیں تو صدقے کے ذریعے خدا سے تجارت کرو اور اپنی زندگی کو رونق عطا کرو۔
بے شک روئے زمین پر موجود پروردگار عالم کی نعمتیں، زمین پر بسنے والوں کے لئے کافی ہیں مگر اس شرط کے ساتھ کہ انہیں بلا وجہ ضائع اور اسراف نہ کیا جائے بلکہ صحیح اور معقول طریقے سے ان سے بھرپور استفادہ کیا جائے ۔ بے شک زمین کے ایک حصہ پر اسراف و تبذیر، دوسرے حصے پر موجود افراد کی محرومی کا سبب ہے یا آج کے انسانوں کا اسراف کرنا آئندہ نسلوں کی محرومی کا باعث ہے، یہ بات اس دور میں بھی بہت واضح ہے اور ہر شخص اس کوسمجھ سکتا ہے کہ اس زمانے میں جب اخراجات آج کی طرح نہ تھے، اسلام نے انسانوں کو خبردار کیا کہ زمین پر موجود خداوند عالم کی نعمتوں کے استعمال میں اسراف و تبذیر سے کام نہ لیں اور قرآن کریم نے متعدد آیات میں اسراف کرنے والوں کی سختی سے مذمت اور ملامت بھی کی ہے اور انہیں اس ناپسندیدہ عمل سے منع کیا ہے ۔ ارشاد الہی ہوتا ہے اسراف نہ کرو کیونکہ خدا وندعالم اسراف کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ۔
اسراف ایک عام معنی میں ہے اسراف ہر اس کام کو کہتے ہیں جسے انجام دینے میں انسان حد سے تجاوز کر جائے اور عام طور سے یہ کلمہ مالی اخراجات کے سلسلے میں زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ اسی لئے قرآن کریم نے تاکید کی ہے کہ خدا کی راہ میں انفاق کرو اور ترک انفاق سے خود کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو کیونکہ خدا وند عالم نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔