Apr ۲۷, ۲۰۱۷ ۲۳:۵۷ Asia/Tehran
  • پرتگال میں’’ شہر فاطمہ‘‘ کی زیارت (دوسری قسط)

تحریر : ڈاکٹر آر نقوی

’’نو سے گیارہ سال کے تین بچوں (لوسیا سانتوس، جے سنیتامارنو اور فرانسسکومارنو) نے اسی جگہ پر ایک نورانی خاتو ن کو دیکھا ان کے سامنے  ظاہر ہوئیں اور بعد میں بھی ان بچوں کے ساتھ اس بی بی نے کئی بار ملاقات کی۔ یہ واقعہ کچھ زیادہ پران ابھی نہیں بلکہ سن 1917 کی بات ہے یعنی قریب ایک صدی قبل ، اس روایت کے مطابق اس نورانی خاتون نے اسی جگہ اپنے نام سے ایک مقدس مقام بنانے کا بھی حکم دیا اس نورانی خاتو ن نے اپنا نام ’’فاطمہ‘‘ بتایا ، یوں اس جگہ ایک وسیع و عریض عمارت و جگہ فاطمہ کے نام سے تعمیر کی گئی ۔

اگرچہ یہاں ملنے والے تعارفی کتابچے میں کھا  گیا ہے کہ اس بی بی نے ایک (Chepel ) یعنی عیسائی عبادتگا ہ بنانے کا حکم دیا ۔ کچھ عرصے بعد عیسائی مذہبی پیشواووں کے سبب تینوں بچوں میں سے ایک بچی لوسیا ایک مذہبی خاتون بن گئیں اور راہبہ کہلانے لگی ، یہاں تک کہ اس نورانی خاتون نے لوسیا سے متعدد بار ملاقات کی جن میں سے ایک بار یہ ملاقات اسپین میں ہوئی ۔

اس نورانی خاتو ن اور لوسیا کے درمیان ہونے والی تمام گفتگو کو راز میں رکھا گیا جو اب تک کم و بیش راز ہی ہے یہاں تک کہ اس راز کو ’’سیکریٹ آف فاطمہ (Secret of fatima ) یعنی فاطمہ کے راز‘‘ سے تعبیر کیا جانے لگا ، معلومات کے مطابق تمام ملاقاتیں عام طور پر مہینوں کی 13 تاریخ کو بتائی جاتیں ہیں ، یہاں تک کہ ماہ کی 13 تاریخ اور خاص کر مئی کی تیرہ تاریخ ایک خاص اہمیت اختیار کرگئی کہ اس تاریخ کو دنیا بھر سے عقیدت مند لاکھوں کی تعداد میں اس مقام پر جمع ہوجاتے ہیں ۔

سن 1919 اس جگہ ایک عظیم عبادتگاہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا جس کی تکمیل میں تین سال لگے اور اس عمارت کی تکمیل کے بعد یعنی سن 1921 میں یہاں ایک بہت بڑا جشن منعقد کیا گیا ۔

سن 1927 میں مقامی بشپ نے جشن میں شرکت کی اور اس مقام کو (Lady Fatima)) کے نام سے تعبیر کیا ، یوں پورے شہر کا نام ’’فاطمہ ‘‘ہوگیا .

پرتگال میں مقیم مقامی برادران کے مطابق پرتگالی اپنی بچیوں کا نام فاطمہ رکھنے میں ایک قسم کا متبرک احساس رکھتے ہیں ، راقم نے خود مشاہدہ کیا کہ یہاں پر دوکانوں اور مختلف عمارتوں کے نام فاطمہ کے نام سے منسوب ہیں ۔

یہ تمام مشاہدات میرے لئے جہاں ایک طرف روحانی مسرت کے باعث تھے خاص کر کہ جوں جوں ہم شہر کے قریب ہوتے جاتے تھے ’’فاطمہ نام ‘‘کے بورڈ نظر آتے یا کہیں لکھا  ہوتا ’’شہر فاطمہ‘‘  میں اپنے خیالات اور تصورات کی دنیا میں کہیں اور پہنچ  جاتا۔ ایک احساس مجھے خون کے آنسو رولاتا اور آنکھیں نم ہوجاتیں تھیں ۔ (جاری ہے)

 

ٹیگس