چہل قدمی کرنا چاہتے ہیں تو یہ خاص جوتے لیں!
ایک نئی کمپنی نے دنیا کے تیزرفتار ترین جوتے بنانے کا اعلان کیا ہے جو عام چلنے کو دوڑنےمیں بدلتے ہوئے آپ کی رفتار کو ڈھائی گنا بڑھا سکتے ہیں۔ اسے جوتے اور اسکیٹ کے درمیان کی کوئی شے کہا جاسکتا ہے۔
سحر نیوز/ سائنس اور ٹکنالوجی: نئے جوتوں کو مون واکرز کا نام دیا گیا ہے جس کے لیے کراؤڈفنڈنگ ویب سائٹ پرسرمایہ کاری جاری ہے۔ اگرچہ اسکیٹ سے ہم کئی گنا تیز چل سکتے ہیں لیکن اس کے لیے خاص تربیت درکار ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مون واکرز سینڈل نما پہناوے کسی بھی جوتے کے ساتھ پہنے جاسکتے ہیں۔
مون واکرزکو روبوٹ انجینیئروں نے تیار کیا ہے جن کا تعلق مشہور کارنیگی میلون یونیورسٹی سے ہے۔ اسے شفٹ روبوٹکس نامی کمپنی نے تیار کیا ہے۔ مون واکر کے اوپر کوئی بھی جوتا رکھ کر اسے باندھا جاسکتا ہے اوراندر لگی بیٹری اور موٹریں ہراٹھنے والے قدم کو تیزی سے آگے بڑھاتی ہیں۔ لیکن اسے پہننے کے لیے کسی مہارت درکار نہیں ہوتی بلکہ عام آدمی بھی فوری طورپراسے پہن کر چل سکتا ہے اوروہ تیزی سے چلتا رہتا ہے۔
ہر جوتے میں 300 واٹ قوت کی برقی موٹر لگی ہے جس کے نیچے خاص مٹیریئل سے تیار 8 مضبوط پہیئے نصب ہیں۔ یہ چھوٹے پہیئے ہیں جو ایک قطار کی بجائے دائیں بائیں لگائے گئے ہیں اور یوں چلنے کے لیے متوازن کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
جیسے ہی آپ چلنا شروع ہوتے ہیں آپ کی رفتار اور انداز کو دیکھتے ہوئے جوتے کا سافٹ ویئر پہیئوں کی رفتارکا تعین کرتا ہے اور یوں اس تیزرفتاری کو آپ کے انداز سے منتخب کرتا ہے۔ مثلاً آپ تیزقدم اٹھائیں گے تو جوتے کی رفتار اسی انداز سے بڑھے گی اور سست قدمی میں بھی وہ اپنی رفتار ازخود سیٹ کرلیں گے۔
عام حالات میں انسان ڈھائی سے چار میل فی گھنٹے کی رفتار سے چل سکتا ہے لیکن کمپنی کے مطابق مون واکر پہن کر آپ 7 میل فی گھنٹے کی رفتار سے چل سکتے ہیں۔ اسی طرح سیڑھوں پر چلتے دوران کسی مشکل کا سامنا نہیں ہوتا کیونکہ اس کا خودکار نظام موٹروں کو قابو میں رکھتا ہے۔
کمپنی کے مطابق اس ایجاد کے 9 نمونے بنائے گئے اور دس سال کی محنت کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ دنیا بھر کے رضاکاروں کو پہنا کرمجموعی طور پر سینکڑوں کلومیٹر تک چلایا گیا ہے۔
ایک مرتبہ بیٹری چارج کرنے کے بعد آپ آسانی سے چھ میل تک چل سکتے ہیں ۔ یہ ایجاد اگلے سال مارچ تک دستیاب ہوگی جس کی تعارفی قیمت 999 ڈالر رکھی گئی ہے۔