جرمن سیاستداں:آج ایران بین الاقوامی میدان کا ایک ذمہ دارفریق ہے
جرمن سیاستداں کرسٹوفر ہرسٹل نے بڑی طاقتوں کی تسلط پسندی کے خلاف مجاہدت اور فلسطین کی حمایت میں ایران کے کردار کو قابل تعریف بتایا ہے
سحرنیوز/ایران: ممتاز جرمن سیاستداں کرسٹوفر ہرسٹل نے ارنا کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے تحمل اور استقامت کے ساتھ عالمی معاملات میں منفرد پوزیشن اور بہت سی اقوام کا احترام اور اعتماد حاصل کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران نے اپنی محتاط سفارتکاری سے بہت سے ملکوں سے طویل المیعاد اور پائیدار دوستانہ روابط قائم کئے ۔جرمنی کے ممتاز سیاستداں کرسٹوفر ہرسٹل نے کہا کہ ایسی حالت میں کہ دنیا نے تقریبا ڈھائي سو برس سے وحشت زدہ اور مبہوت ہوکرامریکا کی طرف دیکھا ہے، ایران نے یلغار اور جنگ پسندی کے لئے نہیں بلکہ خرد مندانہ حکمرانی اور روابط بہتر کرنے کے لئے قدم آگے بڑھائے ہیں۔
انھوں نے ایران کے سفر میں اسماعیل ہنیہ کے دہشت گردانہ قتل کے بارے میں کہا کہ امن مذاکرات کی تاریخ میں اس واقعے کی کوئی نظیر نہیں ملتی؛ اس واقعے میں صیہونی حکومت نے اپنے اصلی فریق مقابل یعنی فلسطین کی ممتاز ہستی کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔ اس واقعے سے سمجھا جاسکتا ہے کہ صیہونی طاقتورنہیں ہیں بلکہ اخلاقی پستی اور اندرونی خلفشارمیں مبتلا ہوکر جرائم کا ارتکاب کررہے ہیں۔
اس جرمن سیاستداں کا کہنا ہے کہ ایران نے اس کے مقابلے میں بے نظیر تحمل، استقامت اور پائیداری کا ثبوت دیا ہے جس نے بہت سی اقوام میں اس کے لئے احترام اور اعتماد پیدا کیا ہے۔
کرسٹوفر ہرسٹل نے ایران کی جانب سے فلسطینی امنگوں کی حمات کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی جانب سے فلسطینیوں کی آزاد ریاست اور ان کے حقوق کی نمایاں حمایت نے پوری دنیا میں اس کے لئے جذبہ تحسین پیدا کیا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ اگر ایران اور حزب اللہ نہ ہوتے تو فلسطین برسوں پہلے ختم ہوگیا ہوتا۔
اس جرمن سیاستداں نے کہا کہ اگرچہ ایران کو اس کی شریفانہ سیاست کی سنگین قیمت ادا کرنی پڑی ہے لیکن دنیا میں ایران کے طرفدار بڑھے ہیں کیونکہ اس نے فلسطین کے حامیوں کی امیدیں بڑھائی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایران نے معنوی اور دینی ہدایت، فوجی تجربے اور اقتصادی مفادات کے ہمراہ مختلف میدانوں میں نئی دانش، ٹیکنالوجیاں اور توانائیاں متعارف کرائی ہیں اور یہ اس کا بہت کامیاب منفرد پیکیج ہے۔
جرمن سیاستداں کرسٹوفر ہرسٹل نے کہا کہ ایران کے ممتاز قومی ہیرو شہید جنرل قاسم سلیمانی اس راستے کے علمبردار تھے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس تعلق سے ایران کے موجودہ وزیر خارجہ ڈاکٹر سید عباس عراقچی کا کرداربہت ممتاز اور نمایاں ہے۔