زکات فطرہ سے غافل نہ ہوں!
زکات فطرہ کیا ہے، یہ زکات کب اور کتنی نکالی جاتی ہے، یہ سب جاننے کے لئے اس آرٹکل کو پڑھیئے!
زکات فطرہ
زَکات فِطرہ یا زکات فطر جسے اردو میں فطرہ کہا جاتا ہے، اسلام کی واجب عبادات میں سے ایک ہے۔ زکات فطرہ عید فطر کے دن مخصوص مقدار اور کیفیت میں مال کی ادائگی کو کہا جاتا ہے۔ فطرہ فقیروں اور ضرورتمندوں کو دیا جاتا ہے جس کی مقدار ہر بالغ اور عاقل شخص کی طرف سے سال میں زیادہ کھائی جانے والی خوراک میں سے ایک صاع (تقریبا 3 کیلوگرم) گندم، جو، کھجور یا ان کی قیمت ہے۔
فطرے کا ادا کرنا گھر کے سرپرست پر جو فقیر نہ ہو، واجب ہے اور اس کی ادائگی کا وقت نماز عید فطر سے پہلے تک ہے۔ فطرہ کا مصرف زکات کے مصرف کی طرح ہے۔ احادیث کے مطابق فطرہ، روزے کی تکمیل، قبولیت، اسی سال میں انسان کی موت سے محفوظ رہنے اور زکات مال کی تکمیل کا باعث ہے۔
فطرہ کے معنی
فطرہ کے کئی معنی ہیں:
خلقت کے معنی میں: یعنی کسی مخلوق کی شکل و صورت جسے خدا نے اسے دی ہو، اس معنی کے اعتبار سے زکات فطرہ سے مراد خلقت کی زکات ہوگی۔ اسی وجہ سے زکات فطرہ کو زکات بدن بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ زکات فطرہ انسانی جسم کے مختلف آفتوں اور مصیبتوں سے محفوظ رہنے کا سبب ہوتا ہے۔
اسلام کے معنی میں: اس صورت میں زکات فطرہ سے مراد زکات اسلام ہوگی۔ یہاں اسلام اور زکات فطرہ کے درمیان جو نسبت ہے وہ یہ ہے کہ زکات فطرہ، اسلام کے شعائر میں سے ایک ہے۔
روزہ کے مقابلے میں افطار کے معنی میں: اس صورت میں زکات فطرہ سے مراد روزہ کھولنے کی زکات ہوگی۔
فطرے کے احکام
واجب ہے کہ ہر شخص اپنے لیے اور اپنے اہل و عیال میں سے ہر شخص کے لیے تقریبا تین کلو "قوت غالب" ادا کرے۔ قوت غالب کا مطلب وہ چیز ہے جسے لوگ عموما غذا کے لیے استعمال کرتے ہیں؛ جیسے گیہوں یا چاول۔
فطرہ، شب عید فطر یعنی ماہ رمضان کے آخری دن کے غروب سے مکلف پر واجب ہو جاتا ہے اور احتیاط یہ ہے کہ وہ شخص جو نماز عید بجا لانے کا ارادہ رکھتا ہو، نماز عید کی ادائیگی سے قبل فطرہ ادا کر دے۔
بنابریں اگر آپ شبِ عید حساب لگا لیں کہ آپ پر کتنا فطرہ واجب ہے اور اس کی رقم کو علیحدہ رکھ دیں اور پھر عید کی نماز کے لیے جانے سے قبل اسے ادا کردیں تو یہ بہترین صورت ہے۔ لیکن اگر آپ نے اس موقع پر ادا نہیں کیا اور نماز عید کے بعد ادا کردیا تو بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے، البتہ ظہر سے پہلے دے دینا شرط ہے۔