امامؑ کا قبر والوں سے خطاب دنیا والوں کے لئے بہترین نصیحت !
وقال (عليه السلام) وقد رجع من صفين، فأَشرف على القبور بظاهر الكوفة:
يَا أَهْلَ الدِّيَارِ الْمُوحِشَةِ، وَالْـمَحَالِّ الْمُقْفِرَةِ، وَالْقُبُورِ الْمُظْلِمَةِ. يَا أَهْلَ التُّرْبَةِ، يَا أَهْلَ الْغُرْبَةِ، يَا أَهْلَ الْوَحْدَةِ، يَا أَهْلَ الْوَحْشَةِ، أَنْتُمْ لَنَا فَرَطٌ سَابِقٌ، وَنَحْنُ لَكُمْ تَبَعٌ لاَحِقٌ. أَمَّا الدُّورُ فَقَدْ سُكِنَتْ، وَأَمَّا الاَْزْوَاجُ فَقَدْ نُكِحَتْ، وَأَمَّا الاَْمْوَالُ فَقَدْ قُسِمَتْ. هذَا خَبَرُ مَا عِنْدَنَا، فَمَا خَبَرُ مَا عِنْدَكُمْ؟
ثم التفت إِلى أَصحابه فقال: أَمَا لَوْ أُذِنَ لَهُمْ فِي الْكَلاَمِ لاََخْبَرُوكُمْ أَنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى ۔
ترجمہ
صفین سے پلٹتے ہوئے کوفہ سے باہر قبرستان پرنظر پڑی تو فرمایا:
اے وحشت افزا گھروں، اجڑے مکانوں اور اندھیری قبروں کے رہنے والو! اے خاک نشینو ! اے عالم غربت کے ساکنوں اے تنہائی اور الجھن میں بسر کرنے والو ! تم تیز رو ہو جو ہم سے آگے بڑھ گئے ہو اور ہم تمہارے نقش قدم پر چل کر تم سے ملنا چاہتے ہیں .اب صورت یہ ہے کہ گھروں میں دوسرے بس گئے ہیں بیویوں سے اوروں نے نکاح کر لیے ہیں اور تمہارا مال و اسباب تقسیم ہوچکا ہے یہ تو ہمارے یہاں کی خبر ہے .اب تم کہو کہ تمہارے یہاں کی کیا خبر ہے.
(پھر حضرت (ع) اپنے اصحاب کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا) اگر انہیں بات کرنے کی اجازت دی جائے .تو یہ تمہیں بتائیں گے کہ بہترین زاد راہ تقویٰ ہے۔