منقبت : عشقِ امام ہادی علیہ السلام / Farsi Sub Urdu
عشقِ امام ہادی علیہ السلام آئمہ معصومین علیہم السلام خدا کی صفات کے مظہر ہیں اور اِن سے عشق یعنی خدا کی صفات سے عشق ہے۔
امام علی نقی الہادی علیہ السلام کی ولادتِ پُرنور کے موقع پر تمام ناظرین کی خدمت میں مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
امام علی نقی علیہ السلام کا مختصر تعارف
نام:علی بن محمد التقی
کنیت: ابوالحسن (ثالث)
القاب: نجیب، مرتضی، ہادی، نقی، عالم، فقیہ، امین، طیّب
ولادت:15 ذی الحجہ ، سال 212 ہجری قمری
جائے ولادت:صریا، مدینہ
محل سکونت: مدینہ
والد ماجد: محمد بن علی التقی
والدہ ماجدہ: سمانہ مغربیہ
ازواج: سلیل
اولاد: حسن، محمد، حسین، جعفر
شہادت: 3 رجب، 254 ہجری قمری
مدفن: سامرا، عراق
عمر:42 سال
مختصر تعارف :
علی بن محمد امام علی نقی علیہ السلام کے نام سے مشہور، نویں امام امام محمد تقیؑ کے فرزند اور شیعوں کے دسویں امام ہیں۔ آپؑ امام ہادی کے نام سے بھی مشہور ہیں۔ آپؑ سنہ 220 سے 254 ہجری یعنی 34 برس تک امامت کے منصب پر فائز رہے۔
دوران امامت آپ کی زندگی کے اکثر ایام سامرا میں عباسی حکمرانوں کے زیر نگرانی گزرے ہیں۔ آپؑ متعدد عباسی حکمرانوں کے ہم عصر تھے جن میں اہم ترین متوکل عباسی تھا۔
امامت کے دوران مختلف علاقوں میں وکلاء تعیین کر کے اپنے پیروکاوں سے رابطے میں رہے اور انہی وکلاء کے ذریعے شیعوں کے مسائل کو بھی حل و فصل کیا کرتے تھے۔
کلینی، شیخ مفید، اور شیخ طوسی نیز ابن اثیر کے بقول امام ہادیؑ 15 ذوالحجہ سنہ 212 ہجری کو مدینہ کے قریب صریا نامی علاقے میں پیدا ہوئے۔
شیخ مفید اور دوسرے محدثین کی روایت کے مطابق آپؑ رجب سنہ 254 ہجری کو سامرا میں 20 سال اور 9 مہینے تک قیام کرنے کے بعد شہید ہوئے۔ بعض مآخذ میں آپؑ کی شہادت کی تاریخ 3 رجب نقل کی گئی ہے، جبکہ دیگر مآخذ میں یہ تاریخ 25 یا 26 جمادی الثانی بیان کی گئی ہے۔ اس زمانے میں تیرہواں عباسی خلیفہ معتز برسر اقتدار تھا۔
آپ اپنی 34 سالہ عہد امامت میں عباسی حکمرانوں "مأمون ، معتصم، واثق، متوکل، منتصر، مستعین اور معتز کے ہم عصر تھے۔ معتز کے حکم پر معتمد عباسی نے آپ کو مسموم کرکے شہید کیا [جبکہ امام حسن عسکری(ع) کا قاتل بھی معتمد ہی ہے]۔ معتمد نے معتز کے حکم پر امام ہادی علیہ السلام کو شہید کیا اور امام حسن عسکری علیہ السلام کو معتمد عباسی نے اپنے دور حکومت میں شہید کیا اور یوں شاید معتمد خلافت اسلام کے دعویداروں میں واحد حکمران ہے جس نے دو ائمہ اہل بیت رسول(ص) کو قتل کیا ہے گوکہ بعض نے کہا ہے کہ امام ہادی علیہ السلام کا قاتل متوکل عباسی تھا۔
تاہم متوکل کے ہاتھوں امام(ع) کی شہادت کی روایت بحار کی درج ذیل روایت سے متصادم ہے : متوکل نے اپنے وزیر سے کہا کہ والیوں کے اجلاس کے دن امام ہادی(ع) کو پائے پیادہ اس کے پاس لایا جائے۔ وزیر نے کہا: اس سے آپ کو نقصان ہوگا لہذا اس کام کو بھول جائیں۔ یا پھر حکم دیں کہ دوسرے والی اور امراء بھی پیدل آپ کی طرف آئیں۔ متوکل مان گیا۔ امام جب دربار میں پہنچے تو موسم گرم ہونے کی وجہ پسینے میں شرابور تھے۔ عباسی دربار کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ "میں نے امام(ع) کو محل کی دہلیز میں بٹھایا اور آپ کا چہرہ مبارک تولیے سے خشک کرکے عرض کیا کہ چچا زاد بھائی متوکل نے سب کو پیدل آنے کا کہا تھا لہذا اس سے ناراض نہ ہوں۔ امام ہادی علیہ السلام نے اس آیت کی تلاوت فرمائی: "تَمَتَّعُواْ فِي دَارِكُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ ذَلِكَ وَعْدٌ غَيْرُ مَكْذُوبٍ"(ترجمہ:اپنے گھروں میں بس اب تین دن تک مزے اڑالو، یہ وعدہ ہے جو جھوٹا نہیں ہے)۔ میں نے اپنے ایک شیعہ دوست کو ماجرا سنایا تو اس نے کہا: اگر امام ہادی(ع) نے یہ بات کہی ہے تو متوکل تین دن میں یا مرے گا یا قتل ہوگا چنانچہ اپنا سازوسامان اس کے دربار سے نکال لو۔ مجھے یقین نہ آیا لیکن دور اندیشی میں کوئی نقصان بھی نہ تھا چنانچہ میں نے اپنا سب کچھ گھر منتقل کیا اور تین دن بعد رات کے وقت وہ مارا گیا اور میرا سرمایہ بچ گیا اور میں امام ہادی(ع) کی خدمت میں پہنچا اور آپ کی ولایت صادقہ کو تسلیم کر کے شیعیان اہل بیت(ع) میں سے ہو گیا۔
امام ہادیؑ سنہ 220 ہجری میں اپنے والد امام جوادؑ کی شہادت کے بعد منصب امامت پر فائز ہوئے۔ ظاہر ہے کہ امام کی کمسنی کا مسئلہ امام جوادؑ کی امامت کے آغاز پر حل ہوچکا تھا چنانچہ اکابرین شیعہ کے لئے امامت کے وقت یہ مسئلہ حل شدہ تھا اور کسی کو کوئی شک و تردد پیش نہ آیا۔