ہوشیار...، محرم آنے کو ہے!
اس سال عالمی وبا کورونا کے پیش نظر محرم میں عزاداری اور سوگواری کے طور طریقے ضرور بدل گئے مگر دلوں کی بے قراری، تڑپ اور حسینی حرارت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
آج دنیا شمع حسینی کے گرد پروانوں کی صورت محو طواف ہے، ان کا یہ طواف، ’’بہارِ مہدوی‘‘ کی نوید سناتا ہے! اس سال عالمی وبا کورونا کے پیش نظر محرم میں عزاداری اور سوگراری کے طور طریقے ضرور بدل گئے مگر دلوں کی بے قراری، تڑپ اور حسینی حرارت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
اس سال محرم کے انتظار میں دل یوں دھڑک رہا ہے گویا سینے سے باہر نکل کر خود کربلا جا پہونچے گا!
پیغمبرِ صداقت حضرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا تھا کہ قتل حسین (ع) کو لے کر مومنین کے دلوں میں ایسی حرارت پائی جاتی ہے جو کبھی ٹھنڈی نہیں ہو سکتی۔
جی ہاں یہی وہ حرارت ہے جو انسانیت کی ضمانت ہونے کے ساتھ ساتھ ایمان کو بھی جلا بخشتی ہے۔
آج وہی حرارت دلوں کی دھڑکن کے ساتھ سینوں میں موجود ہے۔ بقول شاعر کے کہ:
’’نامِ شبیر پہ بے ساختہ گریہ ہونا
بعد کلمے کے یہ ایماں کا نشاں اور بھی ہے
اس سال شمع خاندان نبوت کے پروانوں نے ہر گھر کو ایک عزاخانے کی شکل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگر وہ اس بار جوش و خروش اور حسینی پروانوں سے مالامال مجالس حسین (ع) میں شرکت سے محروم ہیں تو اسکے بجائے انہوں نے اپنے گھر ہی میں سامان عزا فراہم کر کے اپنے آقا و مولا سے اپنی وفاداری کو ثابت کرنے کا عہد کیا ہے۔
اس سال مراجع تقلید اور علمائے کرام سبھی نے کورونا سے متعلق طبی ضابطوں اور ایس او پیز کا مکمل خیال رکھتے ہوئے مراسم عزا منعقد کرنے کی تاکید فرمائی ہے اور ساتھ ہی یہ بھی ہدایت کی ہے کہ جتنا ممکن ہو سکے اپنے گھروں میں ماحول عزا فراہم کیا جائے اور اگر کہیں اجتماعی شکل میں عزاداری کا اہتمام کیا جا رہا ہے تو اس میں لازمی تدابیر اور سماجی فاصلے کا خاص خیال رکھا جائے۔
اسکے علاوہ اس سال ذرائع ابلاغ کی ذمہ داری بھی مزید سخت ہو گئی ہے اور وہ بھی روح عزا کے ہمراہ حرارت حسینی کو گھر گھر منتقل کرنے کے لئے کمر بستہ ہیں تاکہ مومنین خطرات سے محفوظ رہتے ہوئے ٹی وی کے ذریعے بھی اپنے غمزدہ دل کی تسکین کا سامان فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ابدی اقدار سے سرشار مکتب حسینی کی تعلیمات سے خود کو آراستہ کر سکیں۔