Aug ۲۰, ۲۰۲۰ ۱۰:۵۷ Asia/Tehran
  • مجلسِ حسین (ع) میں خوش آمدید!

ماہِ محرم اسلامی کیلینڈر کا پہلا مہینہ ہے۔ یہ مہینہ خاندان نبوت(ع) اور ان کے پیروکاروں کے لئے رنج و غم کا مہینہ ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جو اسلام اور دین حق کی بقا کی ضمانت قرار پایا اور جس میں اسلام کو رہتی دنیا تک کے لئے محفوظ بنا دیا گیا۔ اس ماہ کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اسے فرزند رسول، قتیل کربلا امام حسین (ع) سے نسبت حاصل ہے اور ہر مذہب و مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد اس ماہ کا احترام کرتے ہیں۔ محرم کا شمار اسلام کے چار محترم مہینوں میں بھی ہوتا ہے۔ آج محرم ۱۴۴۲ھ کی پہلی شب ہے۔ خوش آمدید محرم!

فرزند رسول حضرت علی رضا (ع) سے روایت ہے کہ جب ماہ محرم آتا تھا تو کوئی شخص میرے والد امام موسٰی کاظم (ع) کو ہنستے ہوئے نہ پاتا تھا ،آپ پر حزن و ملال طاری رہتا اور جب دسویں محرم کا دن آتا تو آہ وزاری کرتے اور فرماتے کہ آج وہ دن ہے جب حسین (ع) کو شہید کیا گیا تھا ۔

اس ماہ کی اہمیت و عظمت کے پیش نظر روایات اہلبیت میں کچھ خاص اعمال، نمازیں اور دعائیں وارد ہوئی ہیں جو ہمیں عبودیت و بندگی کی جانب متوجہ کر کے محرم و صفر اور بالخصوص فرزند رسول امام حسین علیہ السلام کے قیام کے بنیادی فلسفے اور اغراض و مقاصد کی جانب متوجہ کرتی ہیں۔

پہلی محرم کی شب

محدث گرانقدر سید بن طاؤس نے کتاب اقبال میں اس رات کی چند نمازیں ذکر فرمائی ہیں:

(۱) سو رکعت نماز جس کی ہر رکعت میں سورۃ الحمد اور سورۃ توحید پڑھے:

(۲) دورکعت نماز جسکی پہلی رکعت میں الحمد کے بعد سورۃ انعام اور دوسری رکعت میں الحمد کے بعد سورۃ یاسین پڑھے :

(۳)دو رکعت نماز جس کی ہر رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد گیارہ مرتبہ سورۃ توحید پڑھے :روایت ہوئی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اس رات دو رکعت نماز ادا کرے اور اس کی صبح جو کہ سال کا پہلا دن ہے روزہ رکھے تو وہ اس شخص کی مانند ہو گا جو سال بھر تک اعمال خیر بجا لاتا رہا ،وہ شخص اس سال محفوظ رہے گا اور اگر اسے موت آجائے تو وہ بہشت میں داخل ہو جائے گا ،نیز سید نے محرم کا چاند دیکھنے کے وقت کی ایک طویل دعا بھی نقل فرمائی ہے۔

 

پہلی محرم کا دن              

 اسلامی سال کا پہلا دن ہے اس کے لئے دو عمل بیان ہوئے ہیں ۔

(۱) روزہ رکھے،اس ضمن میں ریان بن شبیب نے امام علی رضا (ع)سے روایت کی ہے ۔ کہ جو شخص پہلی محرم کاروزہ رکھے اور خدا سے کچھ طلب کرے تو وہ اس کی دعا قبول فرمائے گا ،جیسے حضرت زکریا (ع)کی دعا قبول فر مائی تھی ۔

(۲) امام علی رضا (ع)سے روایت ہوئی ہے کہ حضرت رسول  صلی اللہ علیہ والہ وسلم پہلی محرم کے دن دو رکعت نماز ادا فرماتے اور نماز کے بعد اپنے ہاتھ سوئے آسمان بلند کر کے تین مرتبہ یہ دعا پڑھتے تھے :

اَللّٰھُمَّ أَنْتَ الْاِلہُ الْقَدِیمُ، وَھذِہِ سَنَةٌ جَدِیدَةٌ، فأَسْأَلُکَ فِیھَا الْعِصْمَةَ مِنَ الشَّیْطانِ وَالْقُوَّةَ عَلَی 

اے اللہ! تو معبود قدیمی ہے اور یہ نیا سال ہے جو اب آیا ہے پس اس سال کے دوران میں شیطان سے بچاوٴ کا سوال کرتاہوں اس

ھذِہِ النَّفْسِ الْاََمَّارَةِ بِالسُّوءِ وَالاشْتِغالَ بِما یُقَرِّبُنِی إِلَیْکَ یَا کَرِیمُ،یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ

نفس پر غلبے کا سوال کرتا ہوں جو برائی پر آمادہ کرتا ہے اور یہ کہ مجھے ان کاموں میں لگا جو مجھے تیرے نزدیک کریں اے مہربان اے جلالت اور

یَا عِمادَ مَنْ لا عِمادَ لَہُ یَا ذَخِیرَةَ مَنْ لا ذَخِیرَةَ لَہُ یَا حِرْزَ مَنْ لاَ حِرْزَ لَہُ یَا غِیاثَ مَنْ لاَ غِیاثَ لَہُ

 بزرگی کے مالک اے بے سہاروں کے سہارے اے تہی دست لوگوں کے خزانے اے بے کسوں کے نگہباناے بے بسوں کے فریاد رس اے بے حیثیتوں کی

یَا سَنَدَ مَنْ لاَ سَنَدَ لَہُ یَا کَنْزَ مَنْ لاَ کَنْزَ لَہُ یَا حَسَنَ الْبَلاءِ یَا عَظِیمَ الرَّجاءِ یَا عِزَّ الضُّعَفاءِ یَا 

 حیثیت اے بے خزانہ لوگوں کے خزانے اے بہتر آزمائش کرنے والے اے سب سے بڑی امید اے کمزوروں کی عزت اے ڈوبتوں کو تیرانے والے

مُنْقِذَ الْغَرْقیٰ یَا مُنْجِیَ الْھَلْکَیٰ یَا مُنْعِمُ یَا مُجْمِلُ یَا مُفْضِلُ یَا مُحْسِنُ أَنْتَ الَّذِی سَجَدَ لَکَ

 اے مرتوں کو بچانے والے اے نعمت والیاے جمال والے اے فضل والے اے احسان والے تو وہ ہے جس کو سجدہ کرتے ہیں رات کے اندھیرے دن کے

سَوادُ اللَّیْلِ وَنُورُ النَّھارِ وَضَوْءُ الْقَمَرِ، وَشُعاعُ الشَّمْسِ، وَدَوِیُّ الْماءِ، وَحَفِیفُ الشَّجَرِ

 اجالے چاند کی چاندنیاں سورج کی کرنیں پانی کی روانیاں اور درختوں کی سرسراہٹیں اے اللہ تیرا کوئی شریک نہیں اے اللہ ہمیں لوگوں نیک گماں کافی ہے

یَا اللهُ لاَ شَرِیکَ لَکَ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنا خَیْراً مِمَّا یَظُنُّونَ وَاغْفِرْ لَنا مَا لاَ یَعْلَمُونَ وَلاَ تُؤاخِذْنا بِما 

اسکے سوا کوئی معبود نہیں میں اسی پر بھروسہ کرتا ہوں اور وہ عرش عظیم کا پروردگار ہے ہمارا ایمان ہے کہ سب کچھ ہمارے رب کیطرف سے ہے اور صاحبان عقل

یَقُولُونَ حَسْبِیَ اللهُ لاَ إِلہَ إِلاَّ ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ، وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ آمَنَّا بِہِ کُلٌّ مِنْ عِنْدِ

سے بھی زیادہ نیک بنا دے لوگ ہم کو اچھا سمجھتے ہیں ہمارے وہ گناہ بخش جن کو وہ نہیں جانتے اور جو کچھ وہ ہمارے بارے میں کہتے ہیں اس پرہماری گرفت نہ کر اللہ

رَبِّنا وَمَا یَذَّکَّرُ إِلاَّ أُولُوا الْاََلْبابِ، رَبَّنا لا تُزِغْ قُلُوبَنا بَعْدَ إِذْ ھَدَیْتَنا وَھَبْ لَنا مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَةً

کے سوا کوئی نصیحت حاصل نہیں کرتا اے ہمارے رب ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ ہونے دے جبکہ ہمیں تو نے ہدایت دی ہے اور ہمیں اپنی طرف سے رحمت عطا کر

إِنَّکَ أَنْتَ الْوَھَّابُ ۔

بے شک تو بہت عطا کرنے والا ہے۔ 

شیخ طوسی (علیہ الرحمہ) فرماتے ہیں کہ محرم کے پہلے نو دنوں کے روزے رکھنا مستحب ہے مگر یوم عاشورہ کو عصر تک کچھ نہ کھائے پیئے، عصر کے بعد، تھوڑی سی خاک شفا سے فاقہ شکنی کرے، سید بن طاؤس نے پورے ماہ محرم کے روزے رکھنے کی فضیلت لکھی اور فرمایا ہے کہ اس مہینے کے روزے انسان کو ہر گناہ سے محفوظ رکھتے ہیں۔ (۱)

 (۱) سوائے یوم عاشور کے، کیونکہ اس دن کا روزہ مکروہ ہے اور بعض علماء کرام کے نزدیک حرام ہے۔

[[مفاتیح الجنان]]

 

 

ٹیگس