Jan ۰۸, ۲۰۲۱ ۱۰:۰۴ Asia/Tehran
  • بیماری میں حتیٰ الامکان دوا سے پرہیز کیجئے!

اسلامی متون میں بکثرت ایسی احادیث اور روایات موجود ہیں جن میں یہ ہدایت کی گئی ہے کہ بیماری کے موقع پر حتیٰ الامکان دواؤں کو استعمال نہ کیا جائے اور بدن کو پہلے مرحلے میں اتنا موقع دیا جائے کہ وہ خود ہی بیماری پر غلبہ حاصل کر لے۔

خدائے سبحان کی عطا کردہ ہدایات اور منتخب کردہ رہنما اور ہادیان دین انسان کی دنیوی اور اخروی سعادت کے ضامن ہیں۔ اگر انسان ان پر سچے دل سے ایمان لاکر مکمل بھروسے اور اعتماد کے ساتھ انہیں اپنی زندگی کے اصولوں میں شامل کر لے تو یقینی طور پر وہ دنیا و عقبیٰ دونوں مقام پر ایک کامیاب اور صحتمند زندگی بسر کر سکتا ہے۔

دین اسلام نے جہاں روحانی صحت سلامتی کے لئے ہر قدم پر انسان کی رہنمائی فرمائی ہے وہیں اسکی جسمانی صحت سلامتی کے لئے بھی بنیادی اصول اسے بتائے ہیں۔

ہادیان دین کے اقوال زریں پر اگر نظر ڈالی جائے تو بے شمار ایسی ہدایات اور شفابخش نسخے ان میں نظر آئیں گے جو انسان کو بالعموم بیماریوں کے مقابلے میں محفوظ بنا سکتے ہیں۔ ایک اہم تاکید جو اسلامی متون میں ہمیں دکھائی دیتی ہے وہ یہ کہ بیمار ہونے پر حتیٰ الامکان دوا سے پرہیز کیا جائے اور بدن کو یہ موقع دیا جائے کہ وہ خود قدرت کی دی ہوئی توانائی کو بروئے کار لاتے ہوئے بیماری پر غلبہ حاصل کرے اور صرف بدن کی ناکامی اور ناچاری کی صورت میں ہی دوا استعمال کی جائے۔

اس سلسلے میں موجود بعض روایات پر ایک طائرانہ نظر ڈالتے ہیں:

طبیب نفوس، سرور انبیا حضرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: جب تک بدن بیماری کو تحمل کرنے کی تاب رکھتا ہے، اُس وقت دوا کے استعمال سے پرہیز کرو۔ جب بدن کی طاقت جواب دینے لگے اُس وقت دوا کا سہارا لو۔ (مکارم الأخلاق، جلد 2 ، صفحه 179 ، حدیث 14 دانش نامه احادیث پزشکی: 1 / 90)

ایک اور حدیث مبارکہ میں حضرت رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے منقول ہوا ہے کہ آپ فرماتے ہیں: جو شخص اپنی بیماری کو تحمل کرنے کی توانائی رکھتا ہے، اُسے اس کے علاج سے پرہیز کرنا چاہئے کیوں کہ بسا اوقات خود دوا، (ایک نئی) بیماری کا باعث بن جاتی ہے۔ (نثرالدرّ، جلد 1 ، صفحه 181 دانش نامه احادیث پزشکی: 1 / 90)

امیر المومنین علی علیہ السلام سے ایک حدیث نقل ہوئی ہے جس میں ارشاد ہے: دوا کا لینا انسانی بدن کے لئے ویسا ہی ہے جیسے کپڑے کے لئے صابن؛ صابن کپڑے کو صاف تو کر دیتا ہے مگر اسے (آہستہ آہستہ) بوسیدہ بنا دیتا ہے۔ (شرح نهج البلاغه،ابن ابی الحدید، جلد 20 ، صفحه 300 ، حدیث 422 دانش نامه احادیث پزشکی: 1 / 90)

ایک اور حدیث شریفہ میں امیر المومنین علی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں: مسلمان اُس وقت تک (دوا کے ذریعے) اپنا علاج نہیں کرتا جب تک اسکی بیماری اسکی صحت سلامتی پر غالب نہ آجائے۔ (الخصال، صفحه 620 ، حدیث 10 عن أبی بصیر ومحمّد بن مسلم عن الإمام الصادق عن آبائه علیهم ‏‌السلام، تحف العقول، صفحه 110 ،)

فرزند رسول امام جعفر صادق علیہ السلام بھی بیمار کو خبردار کرتے ہوئے فرماتے ہیں: وہ شخص جو بیماری پر اپنی صحت اور جسم کے غلبے کے باوجود دوا استعمال کرے، در حقیقت اُس نے خود کو نقصان پہونچایا ہے۔ (طبّ الأئمّة لابن بسطام، صفحه 61 عن سالم بن أبی خیثمة، بحارالأنوار، جلد 62، صفحه 65، حدیث 8 دانش نامه احادیث پزشکی: 1 / 92)

ایک اور حدیث مبارکہ میں فرزند رسول امام موسیٰ کاظم علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں: جب تب بیماری تم پر غالب نہ آجائے، اُس وقت تک علاج کے لئے طبیبوں کا سہارا مت لو۔ (علل الشرائع، صفحه 465 ، بحارالأنوار، جلد 62 ، صفحه 63 ، حدیث 4 دانش نامه احادیث پزشکی: 1 / 92)

ٹیگس