Jan ۱۵, ۲۰۲۱ ۰۷:۵۹ Asia/Tehran
  • کوویڈ-19 کے مریضوں کو نمونیا سے بچنا چاہئے

ایک نئی طبی تحقیق میں دعوی کیا گیا ہے کہ کوویڈ- 19 کے مریضوں میں نمونیا پھیپھڑوں کے لیے زیادہ تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔

امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں دعوی کیا گیا ہے کہ بیکٹریا یا وائرسز کے نتیجے میں ہونے والا نمونیا چند گھنٹوں میں پھیپھڑوں کے بڑے حصے میں پھیل جاتا ہے، جس کو اینٹی بائیوٹیکس یا جسمانی مدافعتی نظام کی مدد سے بیماری کے چند دن بعد کنٹرول کرلیا جاتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ پھیپھڑوں کے بیشتر حصوں میں تیزی سے پھیلنے کی بجائے کوویڈ- 19 کے مریضوں میں نمونیا متعدد چھوٹے حصوں میں رک جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق اس کے بعد یہ نمونیا پھیپھڑوں کے مدافعتی خلیات کو ہائی جیک کرکے ان کی مدد سے کئی ہفتوں تک پھیپھڑوں میں خود کو پھیلاتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ جیسے جیسے بیماری سست روی سے پھیپھڑوں میں پھیل رہی ہوتی ہے، وہ پھیپھڑوں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ کوویڈ کے مریضوں میں مسلسل بخار، لو بلڈ پریشر اور گردوں، دماغ، دل اور دیگر اعضا کو بھی نقصان پہنچا رہی ہوتی ہے۔

یہ پہلی تحقیق ہے جس میں سائنسدانوں نے کوویڈ کے باعث نمونیا کے شکار مریضوں کے پھیپھڑوں کے مدافعتی خلیات کا منظم تجزیہ کیا اور ان کا موازنہ دیگر وائرسز یا بیکٹریا کے باعث ہونے والے نمونیا کے متحرک ہونے والے خلیات سے کیا۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد کوویڈ کی شدت کو معمولی بنانا ہے، پھر اس کا موازنہ عام نزلہ زکام سے ہوسکے گا۔

انہوں نے کہا کہ کوویڈ- 19 بھی انفلوائنزا کی طرح ہے جس کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں ہوسکے گا، چاہے دنیا کی بیشتر آبادی کو ویکسین ہی کیوں نہ فراہم کردی جائے۔

تحقیق میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ کوویڈ- 19 کے باعث وینٹی لیٹر پر جانے والے مریضوں میں موت کی شرح عام نمونیا کے باعث ویٹی لیٹر پر جانے والے مریضوں کے مقابلے میں کم ہے۔

تحقیق کے مطابق عام نمونیا کے نتیجے میں پھیپھڑوں کو بہت تیزی سے شدید نقصان پہنچتا ہے جبکہ کوویڈ- 19 میں نمونیا کے نتیجے میں پھیپھڑوں کا ورم اتنا شدید نہیں ہوتا۔

ٹیگس