کوویڈ-19 کے مریضوں میں دماغی دھند چھا جاتی ہے
کوویڈ- 19 کے مریضوں کو درپیش ایک پراسرار مسئلے کی وجہ سامنے آگئی ہے۔
نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کوویڈ- 19 کا ایک پراسرار پہلو مریضوں میں 'دماغی دھند' یعنی ایک قسم کی ذہنی الجھن ہے، جس کا سامنا سنگین حد تک بیمار افراد کو ہوتا ہے اور اکثر اوقات یہ مسئلہ صحتیابی کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کوویڈ- 19 کے مریضوں کے دماغوں میں خلیات کا غیرمعمولی اجتماع ہوجاتا ہے جو ممکنہ طور پر اس مسئلے کا باعث بنتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ہم اس صورتحال کے بارے میں بات کررہے ہیں جب مریضوں کو اپنے ذہن میں دھند چھائی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب آپ بہت زیادہ تھکاوٹ کے شکار ہوں اور ذہنی سرگرمیاں معمول کے مطابق نہ ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کو کوویڈ- 19 کے مریضوں نے علاج کے دوران اور صحتیابی کے بعد بھی رپورٹ کیا۔
امریکا کی جونز ہوپکنز یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ہمارا خیال تھا کہ اس کی وجہ دماغ پر اثرات ہیں۔
اس کی جانچ پڑتال کے لیے ماہرین نے کوویڈ- 19 کے نتیجے میں ہلاک ہوجانے والے مریضوں کے دماغوں کا تجزیہ کیا۔
محققین کے لیے پہلا دھچکا یہ تھا کہ انہیں کسی وائرل بیماری کی روایتی نشانیاں جیسے ورم کے آثار نہیں ملے۔
دوسرا دھچکا یہ تھا کہ انہوں نے دماغ کے حصے capillaries میں میگا کاریوسائٹ نامی خلیات کی غیرمعمولی تعداد نظر آئی جو محققین نے پہلے کبھی کسی دماغ میں نہیں دیکھی تھی۔
یہ خلیات عام طور پر بون میرو میں ہوتے ہیں، جہاں خون کے سرخ اور دیگر خلیات بنتے ہیں، یہ خلیات زخم کو ٹھیک ہونے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ ان خلیات کو دماغ میں دیکھنا بہت زیادہ غیرمعمولی تھا کیونکہ یہ جس حصے میں تھے وہ ٹیوبس جیسا ہوتا ہے جو دماغ میں آکسیجن پہنچانے کا کام کرتے ہیں۔