Mar ۰۴, ۲۰۲۱ ۰۶:۰۸ Asia/Tehran
  • کوویڈ-19 سے دل کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے

ایک نئی طبی تحقیق میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ کوویڈ- 19 کے مریضوں کو براہ راست وائرس کے دل پر حملہ کرنے کے نتیجے میں شدید نقصان ہوتا ہے جو دل کے پٹھوں کے خلیات میں اپنی نقول بنانے لگتا ہے، جس سے خلیات مرنے لگتے ہیں۔

واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں ماہرین نے اسٹیم سیلز کو استعمال کرکے دل کے خلیات کو تیار کیا جس پر وائرس کے تجربات کیے گئے۔

محققین نے بتایا کہ وبا کے آغاز میں ہمارے پاس شواہد موجود تھے کہ کورونا وائرس صحت مند افراد میں ہارٹ فیلیئر یا دل کی انجری کا باعث بن سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ کالج ایتھلیٹس کوویڈ - 19 کو شکست دیکر مقابلوں میں واپس آئے تو ان کے دل پر خراشوں کو دیکھا گیا، مگر اس حوالے سے یہ بحث کی جارہی تھی کہ یہ براہ راست دل پر وائرس کے حملے کا نتیجہ ہے یا مدافعتی ردعمل کا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہماری تحقیق کچھ مختلف ہے کیونکہ اس میں ثابت کیا گیا کہ کووڈ کے مریضوں میں یہ وائرس دل بالخصوص اس کے پٹھوں کو ہدف بناکر ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

تحقیق میں ہارٹ ٹشوز ماڈلز پر تجربات کے دوران دیکھا گیا کہ یہ بیماری نہ صرف دل کے پٹھوں کے خلیات کو مارتی ہے بلکہ مسلز کے فائبر یونٹس کو بھی تباہ کرتی ہے۔

نتائج سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خلیات کے مرنے اور دل کے مسلز کے فائبر میں کمی کا مسئلہ جسمانی ورم کے بغیر بھی ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ورم اس نقصان کو مزید بڑھا دیتا ہے مگر صرف ورم ہی دل کی انجری کی ابتدائی وجہ نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دیگر وائرل انفیکشنز کی بھی دل کو نقصان پہنچانے کی تاریخ ہے مگر کورونا وائرس اس حوالے سے منفرد ہے، بالخصوص بیماری کے خلاف مدافعتی خلیات کے ردعمل کی وجہ سے۔

انہوں نے کہا کہ مختلف مدافعتی خلیات ردعمل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، مگر کوویڈ پر دل پر ہونے والے مدافعتی ردعمل دیگر وائرسز کے مقابلے مین مختلف ہوتا ہے۔

محققین نے کہا کہ دل کو نققصان کیوں پہنچتا ہے، اس کا جواب ابھی دینا مشکل ہے کیونکہ کوویڈ- 19 کے حقیقی مریضوں کے دل کے پٹھوں پر تحقیق نہیں ہورہی، ان پر تحقیقی کام سے جوابات مل سکیں گے۔

ٹیگس