May ۰۵, ۲۰۲۱ ۲۱:۰۰ Asia/Tehran
  • آج طے ہو جائے گا، کسے کیا ملنا ہے...!

روایات کی روشنی میں اگلے ایک سال کی تقدیر ماہ رمضان کی تیئیسویں شب میں اپنے حتمی مرحلے تک پہونچ جاتی ہے۔

فرزند رسول امــام جعفـــر الصــادق علـيہ الســلامفرماتے ہیں:

ماہ رمضان کی ۱۹ ویں شب  میں تقدیر لکھی جاتی ہے، ۲۱ ویں شب کو وہ تقدیر حتمی ہو جاتی ہے اور۲۳ ویں شب  کو اس تقدیر کے حتمی ہونے کی تصدیق اور اس پر دستخط کر دئیے جاتے ہیں۔

شب قدر یا لیلۃ القدر مسلمانوں کے درمیان پورے سال کی سب سے زیادہ فضیلت و اہمیت کی حامل شب ہے۔ قرآن و احادیث کی روشنی میں یہ شب ہزار مہینوں سے افضل و برتر ہے۔

جس شب کے بارے میں اللہ ملائکہ سے کہہ رہا ہے کہ جاو اور فریاد کرو کہ کیا کوئی حاجت مند، مشکلات میں گرفتار، گناہوں میں آلودہ بندہ ہے جسے اس شب کے طفیل بخش دیا جائے۔

شب قدر وہ رات ہے کہ جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے اور فرشتے اس رات میں اللہ کے اذن سے زمین پر نازل ہوتے ہیں اور بندوں کے سارے سال کے مقدورات کو معین کرتے ہیں ۔ اس رات کا ماہ مبارک میں پایا جانا، پیامبراسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی امت پر بہت بڑا اللہ کا انعام اور احسان ہے۔

انسان کے سال بھر کے مقدرات (انسان کی موت و حیات اور رزق وغیرہ) اس کی لیاقت کی بنا پر معین کئے جاتے ہیں۔ اس رات انسان تفکر اور تدبر کے ذریعے اپنے آپ میں تبدیلی لا سکتا ہے، سال بھر کے اپنے اعمال کا وزن کرتا ہے اور مناسب مقدمات فراہم کرکے اپنی سرنوشت کو بہترین صورت میں ڈھال سکتا ہے۔

حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں، ماہ رمضان کی انیسویں کی رات کو انسان کی تقدیر، اکیسویں رات کو اس کو محکم کیا جاتا ہے اور تئیسویں کی رات کو اس تقدیر پر دستخط ہوتے ہیں

فرزند رسول امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

سال کی ابتدا شب قدر ہے،کیوں کہ اس شب میں اگلے ایک سال کے مقدرات لکھے جاتے ہیں۔

وسائل الشيعه، ج 7 ص 258 ح 8

ٹیگس