Dec ۱۴, ۲۰۱۵ ۱۸:۳۱ Asia/Tehran
  • امریکا کے شہر شکاگو میں سیاہ فاموں کے خلاف امریکی پولیس کے تشدد اور نسلی امتیاز کے خلاف مظاہرہ ہوا ہے۔
    امریکا کے شہر شکاگو میں سیاہ فاموں کے خلاف امریکی پولیس کے تشدد اور نسلی امتیاز کے خلاف مظاہرہ ہوا ہے۔

واشنگٹن میں امریکی عوام نے اسلحہ رکھنے کے اختیار کے نتیجے میں ہونے والے تشدد کے خلاف مظاہرہ کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق دارالحکومت واشنگٹن میں امریکی عوام نے اتوار کے روز ہتھیاروں کے نتیجے میں ہونے والے تشدد یا گن کلچر کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا۔ اس مظاہرے میں امریکا میں اسلحے کی فروخت کے مخالفین نے شرکت کی۔ مظاہرین نے ایسے فیصلے اختیار کرنے کا مطالبہ کیا جن کے ذریعہ امریکا میں اسلحے کے نتیجے میں ہونے والے تشدد کا خاتمہ ہوسکے۔مظاہرین نے کہا کہ اب گن کلچر کی وسعت سے سنجیدہ مقابلے کا وقت آ پہنچا ہے۔

ادھر امریکا کے ایک اور شہر شکاگو میں سیاہ فاموں کے خلاف امریکی پولیس کے تشدد اور نسلی امتیاز کے خلاف بھی مظاہرہ ہوا ہے۔ اس شہر میں ہونے والے مظاہرے میں شریک افراد نے شکاگو کے میئر کے استعفے کا مطالبہ کیا۔ قابل ذکر ہے کہ شکاگو پولیس نے حال ہی میں ایک ویڈیو فلم جاری کی تھی جس میں ایک سفید فام پولیس افسر ایک سیاہ فام نوجوان لیکوان مک ڈونالڈ کو سولہ گولیاں مارکر قتل کرتا ہے۔ یہ واقعہ بیس اکتوبر دوہزار چودہ کا ہے۔

امریکا کے مختلف شہروں میں مظاہرے ایسے حالات میں ہو رہے ہیں کہ حالیہ ایام میں امریکی پولیس کے ہاتھوں تشدد کی متعدد رپورٹیں سامنے آئی ہیں۔ امریکا میں سیاہ فاموں کے شہری حقوق کے لئے کام کرنے والے ایک سرگرم کارکن جیسے جیکسن نے امریکی پولیس افسران کی دروغ گوئی اور اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے پولیس کے اقدامات کے بارے میں کہا کہ ان تمام پولیس اہلکاروں کو برطرف کردینا چاہیے جو قتل کی رپورٹوں میں ردو بدل کرتے ہیں۔

ادھر اتوار کو بھی لاس اینجلس میں ایک امریکی سیاہ فام پر پولیس فائرنگ اور پھر اس کی موت کی نئی تصاویر سامنے آئی ہیں۔ ہفتے کو رونما ہونے والے اس واقعے میں دو پولیس افسران نے نکولس رابرٹسن کی طرف فائرنگ کی۔ رپورٹ کے مطابق ایک سیاہ فام کو نشانہ بنائے جانے کا واقعہ انتیس سیکنڈ کی ایک ویڈیو فلم میں ریکارڈ ہوا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ امریکا میں ہتھیار رکھنے کے اختیار کے نتیجے میں تشدد کا شکار ہونے والوں کی تعداد دیگر ملکوں سے بیس گنا زیادہ ہے۔ سنڈی ہک اسکول میں فائرنگ کے ہولناک واقعے کی برسی کے موقع پر امریکہ میں فائرنگ کے واقعات میں مزید شدت پیدا ہوگئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق چودہ دسمبر سن دوہزار بارہ میں ایک نو عمر امریکی لڑکے نے سنڈی ہک میں واقع ایک پرائمری اسکول میں فائرنگ کردی تھی جس میں بیس بچے اور چھے اساتذہ ہلاک ہوگئے تھے۔

ملک میں اسلحے کی خرید و فروخت محدود کرنے کی غرض سے صدر بارک اوباما کے اقدامات کو کانگریس اور اسلحہ بنانے والوں کی لابی کی شدید مخالفت کی وجہ سے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ نیویارک ڈیلی میں ہفتے کے روز جاری ہونے و الے اعداد و شمار کے مطابق، امریکہ میں اسلحہ بنانے والے چار بڑے کارخانوں کو، گزشتہ تین سال کے دوران تریسٹھ کروڑ ڈالر کا منافع ہوا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن دوہزار بارہ میں رونما ہونے والے سنڈی ہک اسکول کے واقعے بعد سے امریکہ میں اسلحے کی فروخت میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔

ٹیگس