بحران شام کی کوئی فوجی راہ حل نہیں ہے: بان کی مون
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ بحران شام کی کوئی فوجی راہ حل نہیں ہے اور بحران شام کے سلسلے میں ویانا کانفرنس کی بنیاد پر اقدام کیا جانا چاہیے اور یہ اس وقت ایک ضروری امر ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق بان کی مون نے اسکائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بحران شام کے سلسلے میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے پانچ سال گزر گئے لیکن اس کی راہ حل تلاش نہیں کی جا سکی، بحران شام کی کوئی فوجی راہ حل نہیں ہے۔
انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ برسوں کے دوران فوجی مداخلت اور جنگ سے کوئی راہ حل نہیں نکلی اس لیے اس کی کوئی سیاسی راہ حل تلاش کرنی چاہیے۔
بان کی مون نے مزید کہا کہ علاقائی اور بین الاقوامی فریق سیاسی راہ حل کے بارے میں اتفاق رائے رکھتے ہیں جس کی وجہ سے جنیوا تین اجلاس بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ انھوں نے کہا افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمیں دو ہزار چودہ میں جنیوا دو کانفرنس میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا اس لیے ہمیں آئندہ اجلاس میں کامیابی حاصل ہونی چاہیے۔
بان کی مون نے میں ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں کشیدگی کی وجہ سے موجودہ صورت حال خصوصا مشرق وسطی میں خراب حالات کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ اس چیز کو شام کے امن عمل پر کہ جو عنقریب جنیوا میں دوبارہ شروع ہو گا، اثرانداز نہیں ہونا چاہیے۔