شام کے بارے میں نئے دور کے مذاکرات کی تاریخ کا اعلان
شام کے امور میں اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے اسٹیفن ڈی مستورا نے شام کے بارے میں نئے دور کے مذاکرات کی تاریخ کا اعلان کردیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اسٹیفن ڈی مستورا نے اعلان کیا ہے کہ شام کے بارے میں اگلے دور کے مذاکرات جنیوا میں نو مارچ کو ہوں گے۔ انہوں نے اسی کے ساتھ کہا کہ شام میں جنگ بندی کے بعد تشدد میں کمی آئی ہے اور حالیہ دنوں میں جنگی اقدامات، جنگ بندی سے پہلے کی نسبت بہت کم ہوئے ہیں۔
شام میں ستائیس فروری کی صبح سے جنگ بندی کا آغاز ہوگیا ہے تاہم دو دہشت گرد گروہوں جبہۃ النصرہ اور داعش کے خلاف فوجی کارروائی جاری ہے۔ شامی فوج، جنگ بندی کی پابندی کر رہی ہے جبکہ بعض مسلح گروہوں نے بارہا جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔ شام کے صدر بشار اسد نے بھی ملک میں اپنی حکومت کی طرف سے جنگ بندی کی پابندی پر تاکید کی ہے۔
شام کے صدر بشار اسد نے کہا کہ دمشق حکومت کی طرف سے جنگ بندی کی پابندی کئے جانے کے باوجود دہشت گردوں نے جنگ بندی کے شروع میں ہی اس کی خلاف ورزی کردی تھی۔ شام کے صدر نے کہا کہ شامی فوج نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کا جواب دینے سے پرہیز کیا ہے تاکہ جنگ بندی کو باقی رکھا جاسکے لیکن شامی حکومت ایک حد تک ہی اس عمل کو جاری رکھ سکتی ہے۔
اسی کے ساتھ بشار اسد نے ہتھیارڈالنے کی صورت میں مسلح شامی مخالفین کو معاف کئے جانے کی خـبر دی ہے۔ انہوں نے شام میں جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اگر مسلح مخالفین ہتھیار ڈال دیں تو وہ اپنی معمول کی زندگی کی طرف واپس آسکتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ روس اور امریکا کے درمیان شام میں جنگ بندی کے بارے میں گزشتہ ہفتے پیر کو اتفاق رائے ہوگیا تھا۔ اس جنگ بندی میں داعش اور جبہۃ النصرہ دہشت گرد گروہ شامل نہیں ہیں۔
ادھر شام کے وزیر قومی آشتی علی حیدر نے اپنے ملک میں جنگ بندی کے قیام کو دشمنوں کی سازش کے مقابلے میں شامی عوام کی مزاحمت کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے شام میں جنگ بندی کے قیام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے مقابلے میں شامی فوج اور عوامی رضاکاروں کی پیش قدمی اور کامیابی نے جنگ بندی کی راہ ہموار کی اور شام کے دشمنوں خاص طور سے امریکا نے، یہ سمجھ لیا تھا کہ شام میں عوامی مزاحمت کی وجہ سے فوجی طریقہ کار کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔
شام کے قومی آشتی کے وزیر نے ایران کی طرف سے شامی حکومت اورعوام کی حمایت کو سراہا اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے بحران شام کے آغاز سے اب تک ہمیشہ شامی عوام اور حکومت کا دفاع کیا ہے اور دنیا والوں کو یہ بتایا ہے کہ بحران شام کی راہ حل فوجی نہیں ہے۔