مغربی میانمار میں چار سال سے جاری ایمرجنسی ختم کرنے کااعلان
حکومت میانمار نے ملک کے مغربی علاقوں میں چار سال سے جاری ایمرجنسی ختم کر دی ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق صوبہ راکھین میں ایمرجنسی کے خاتمے کا حکم میانمار کے سبکدوش ہونے والے صدر تھین سین نے جاری کر دیا ہے۔
اِس صوبے میں دو ہزار بارہ میں اس وقت کرفیو نافذ کیا گیا تھا کہ جب انتہا پسند بدھسٹوں نے مسلمانوں پر حملےشروع کیے تھے جس کے بعد نسلی و مذہبی فسادات پھوٹ پڑے تھے۔
فسادات کے سبب روہنگیا مسلمانوں کی بڑی تعداد کو اپنا گھر بار چھوڑ کر پڑوسی ملکوں ہندوستان اوربنگلہ دیش میں پنا ہ لینے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔ روہنگیا مسلمانوں کی قابل ذکر تعداد انتہا پسند بدھسٹوں کے حملوں سے بچنے کے لیے سمندر کے راستے تھائی لینڈ اور انڈونیشیا فرار کر گئی تھی۔
میانمار کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ریاست راکھین میں ایمرجنسی کے نفاذ کو ختم کر دیا گیا ہے، کیونکہ اب اِس ریاست میں انسانی جانوں اور نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا کوئی خطرہ موجود نہیں ہے۔
روہنگیا مسلمانوں کی اکثریت مغربی صوبے راکھین میں آباد ہے۔
میانمار کی حکومت انیس سو اڑتالیس میں برطانوی سامراج سے آزادی حاصل کرنے سے برسوں پہلے سے آباد روہنگیا مسلمانوں کو اپنا شہری تسلیم نہیں کرتی ہے۔