Apr ۰۲, ۲۰۱۶ ۰۷:۵۱ Asia/Tehran
  • جوہری سلامتی کانفرنس کا اختتام

دنیا کے مختلف ملکوں کے رہنماؤں نے جوہری دہشت گردی کا خطرہ بڑھنے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

واشنگٹن میں دو روزہ جوہری سلامتی کانفرنس ختم ہو گئی۔

اجلاس کے اختتامی بیان میں دنیا کے پچاس ملکوں کے رہنماؤں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ جوہری دہشت گردی کے نتیجے میں بڑھتا ہوا خطرہ تشویشناک ہے۔ اس بیان میں کہا گیا کہ جوہری دہشت گردی اور تابکاری مواد کا خطرہ عالمی امن و سلامتی کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے اور یہ خطرہ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔

کانفرنس سے خطاب میں چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا کہ اقوام عالم کو سلامتی سے متعلق نئے چیلنجز کا سامنا ہے اور جوہری سلامتی یقینی بنانے کے لئے مربوط اور متوازن حکمت عملی اختیار کرنا انتہائی ضروری ہے۔

امریکی صدر باراک اوباما نے بھی عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ جوہری ہتھیار اور تابکاری مواد کو دہشت گردوں کے ہاتھ لگنے سے روکنے کے لئے تمام ممالک کو مشترکہ اقدامات عمل میں لانا ہوں گے۔

جوہری سلامتی کانفرنس کی اختتامی نشست سے خطاب میں امریکی صدر بارک اوباما نے کہا کہ دہشت گردوں کو ایٹمی مواد کے حصول سے روکنے کے لئے مزید عالمی اقدامات کی ضرورت ہے۔

امریکی صدر نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ جوہری ہتھیاروں یا تابکاری مواد داعش جیسے "دیوانہ" گروہوں کے ہاتھ لگنے سے روکنے کے لئے جوہری تنصیبات کے حفاظتی انتظامات میں اضافہ کریں۔

دوسری جانب امریکی صدر نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن، تہران کی اس تشویش کو دور کرے گا کہ وہ ایٹمی معاہدے کی بنیاد پر پابندیوں میں نرمی سے مکمل طور پر استفادہ نہیں کر سکتا۔

انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ایران کے ساتھ طے پانے والا ایٹمی معاہدہ کامیاب رہا ہے اور اس معاہدے پر مکمل عمل درآمد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

بارک اوباما نے کہا کہ ایران نے ایٹمی معاہدے پر عمل کیا ہے اس لئے عالمی برادری کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے معاہدوں اور وعدوں پر عمل کرے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ عالمی معیشت میں ایران کی دوبارہ شمولیت میں ابھی وقت لگے گا۔

البتہ امریکی صدر بارک اوباما نے کہا کہ بعض نکات کے علاوہ ایران کے خلاف امریکہ کی تجارتی پابندیاں جاری رہیں گی اور ایٹمی معاہدے کی کامیابی کے باوجود اس معاہدے سے ایران کے ساتھ تمام اختلافات ختم نہیں ہو سکتے۔

ٹیگس