بحران شام کی فوجی راہ حل نہیں ہے: بان کی مون
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے جنیوا میں شامی پناہ گزینوں کی صورت حال اور بحران شام کی راہ حل کے موضوع پر ایک کانفرنس میں کہا کہ بحران شام کا کوئی فوج حل نہیں ہے۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق بان کی مون نے کہا کہ ہم جنیوا میں شامی پناہ گزینوں کی صورت حال کا جائزہ لینے کی ایک کانفرنس میں شریک ہیں تاکہ پناہ گزینوں کے سب سے بڑے بحران کو حل کر سکیں اور اس کے لیے رکن ملکوں کی خصوصی مدد و حمایت اور عالمی یکجہتی میں اضافے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اب بحران شام کو پانچ سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور شامی عوام کی امیدیں ختم ہوتی جا رہی ہیں لیکن عالمی برادری بحران شام اور شامی پناہ گزینوں کا مسئلہ حل کرنے کے لیے اپنی کوشش جاری رکھے گی۔ بان کی مون نے کہا کہ عالمی برادری نے گزشتہ مہینے لندن کانفرنس میں پناہ گزینوں کی مشکلات کے حل کے لیے مناسب پالیسی اور طریقہ کار اختیار کیا اور وہ اس عمل کو جاری رکھے گی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ شام کے ہمسایہ ممالک نے غیرمعمولی میزبانی کا مظاہرہ کیا، مثال کے طور پر لبنان نے کہ جس کی اپنی آبادی تقریبا چالیس لاکھ ہے، دس لاکھ سے زائد شامیوں کو پناہ دی کہ جو قابل تعریف اقدام ہے اور عالمی برادری لبنان کی حمایت کرتی ہے۔ بان کی مون نے کہا کہ بحران شام کی کوئی فوجی راہ حل نہیں ہے اور مذاکرات کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ دنیا کو اپنے مضبوط اقدام کے ذریعے اپنی کوششوں میں اضافہ کرنا چاہیے کیونکہ شامی عوام خاص طور پر بچوں کو اس کی شدید ضرورت ہے۔