May ۰۸, ۲۰۱۶ ۱۵:۵۸ Asia/Tehran
  • اوباما کا امریکہ میں نسل پرستی اور عدم مساوات کا اعتراف

امریکی صدر باراک اوباما نے امریکا میں نسل پرستی اور عدم مساوات کا اعتراف کیا ہے

باراک اوباما نے ہارورڈ یونیورسٹی سے فارغ ہونے والے طلبا کے اعزاز میں منعقدہ ایک تقریب میں کہا کہ اگرچہ امریکا میں گذشتہ تیس برسوں کے دوران مختلف قومیتوں اور نسلوں کے لوگوں کے درمیان تعلقات کافی بہتر ہوئے ہیں لیکن ابھی بھی اس سلسلے میں بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے - انہوں نے کہا کہ امریکی معاشرہ بدستور نسل پرستی،تفریق اورعدم مساوات کا شکار ہے -

باراک اوباما نے کہا کہ امریکا کے اندر اقتصادی مواقع کے شعبے میں بھی گہرا نسلی شگاف پایا جاتا ہے - انہوں نے واضح کیا کہ امریکا میں بے روزگاری کی مجموعی شرح پانچ فیصد ہے سیاہ فاموں کے لئے یہ اعداد و شمار نو فیصد ہے -اوباما نے امریکی جیلوں میں قیدیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور ان کی صورتحال کے بارے میں کہا کہ حالیہ برسوں کے دوران اس سلسلے میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت امریکی جیلوں میں بائیس لاکھ قیدی موجود ہیں جبکہ انیس سو تراسی میں قیدیوں کی یہ تعداد صرف پانچ لاکھ تھی - امریکی صدر نے کہا کہ سفید فام شہریوں کے مقابلے میں چھے گنا زیادہ سیاہ فام امریکی شہریوں کو جیلوں میں بند کیا جاتا ہے -

انہوں نے یورنیورسٹی سے فارغ ہونے والے طلبا سے کہا کہ وہ کانگریس پر دباؤ ڈالیں کہ وہ تعزیراتی قوانین میں اصلاح کرے -

واضح رہے کہ پچھلے چند برسوں کے دوران امریکا میں نسل پرستی کے بہت سے واقعات رونما ہوئے ہیں - دوہزار چودہ میں ایک سفید فام پولیس افسر نے فرگوسن شہر میں ایک سیاہ فام نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد پورے امریکا میں پولیس کے نسل پرستانہ اقدامات کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے - فرگوسن کے واقعے کے بعد بھی امریکا کی مختلف ریاستوں میں سیاہ فام امریکی شہریوں پر پولیس کے تشدد اور پولیس کے ہاتھوں سیاہ فاموں کے قتل کے واقعات کی خبریں موصول ہوتی رہی ہیں -

ٹیگس