جاپان پر امریکا کی ایٹمی بمباری پر معافی مانگنے سے اوباما کا انکار
امریکی صدر باراک اوباما نے جاپان پر ایٹمی بمباری کا دفاع کیا ہے
صدر باراک اوباما نے جاپان کے این ایچ کے ٹی وی سے انٹرویو میں کہا کہ وہ دوسری عالمی جنگ کے اختتام پر جاپان پر امریکا کی ایٹمی بمباری پر معافی نہیں مانگیں گے ۔
این ایچ کے ٹی وی کے نامہ نگار نے جب باراک اوباما سے سوال کیا کہ ان کے دورہ ہیروشیما کا مقصد کیا ہے تو انھوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس دورے کے لئے یہ وقت مناسب ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ گروپ سات کا اجلاس ہیروشیما کے نزدیک ہونے والا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ان کی صدارت کی مدت میں چند مہینے رہ گئے ہیں ، اس لئے انھوں نے اس سفر کے لئے وقت کو مناسب سمجھا تاکہ جنگ کی ماہیت کے بارے میں اپنےنظریات بیان کرسکیں۔
باراک اوباما نے کہا کہ ان کا مقصد ماضی پر نگاہ ڈالنا نہیں ہے بلکہ وہ اس بات پر تاکید کرنا چاہتے ہیں کہ جنگ میں سبھی فریقوں کے بے گناہ لوگ مارے جاتے ہیں ۔ باراک اوباما نے کہا کہ وہ اس سفر میں یہ بھی کہنا چاہتے ہیں کہ ہمیں دنیا کو ایٹمی اسلحے سے پاک کرنے کے لئے پوری کوشش کرنی چاہئے ۔ باراک اوباما نے یہ بات ایسے عالم میں کہی ہے کہ امریکا اور برطانیہ نے ایٹمی اسلحے کی جدید کاری کے لئے ایک بڑا بجٹ مخصوص کر رکھا ہے ۔
جاپان کے این ایچ کے ٹی وی کے نمائندے نے باراک اوباما سے یہ سوال کیا کہ آیا وہ امریکا کی ایٹمی بمباری پر معافی مانگیں گے تو انھوں نے کہا کہ نہیں۔ باراک اوباما نے کہا کہ ہمیں یہ بات تسلیم کرنی چاہۓ کہ جنگ میں لیڈران ہر طرح کے فیصلے کرتے ہیں۔ باراک اوباما نے کہا کہ میں ساڑھے سات سال سے امریکا کا صدر ہوں مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ ہر لیڈر کو خاص طور پر جنگ کے زمانے میں بہت ہی دشوار فیصلے بھی کرنے پڑتے ہیں ۔