اوباما کی ہیرو شیما آمد کے خلاف مظاہرہ، جاپانیوں کے زخم ہرے ہو گئے
جاپانی عوام کے امریکہ مخالف مظاہروں کے دوران ہیروشیما میں ایٹمی یادگار پر حاضری دینے والے صدر اوباما نے عذرخواہی کے بجائے، دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کی دعوت دی ہے۔
جمعے کے روز ہیرو شیما کے پیس میموریل پارک میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے ایٹمی بمباری پر معافی مانگنے کے بجائے کہا کہ وہ ہیرو شیما سے، دنیا کے تمام ایٹمی ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے ایٹمی ہتھیاروں میں کمی کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہیرو شیما جیسے واقعات کی روک تھام کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے ایٹمی ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہیرو شیما کی یاد کبھی ذہنوں سے محو نہ ہونے دی جائے۔
قبل ازیں امریکی صدر باراک اوباما جب ہیرو شیما کی ایٹمی بمباری کی یادگار پر پہنچے تو ہزاروں جاپانی شہریوں نے، گو اوباما گو کے نعروں کے ساتھ ان کا استقبال کیا۔ پیس میموریل پارک میں موجود مظاہرین نعرے لگا رہے تھے کہ ہم تمہیں خوش آمدید نہیں کہتے، ہیروشیما سے چلے جاؤ ۔
مظاہرین نے ایسے بینر اٹھا رکھے تھے جن پر تمام ایٹمی ہتھیاروں کو فوری طور پر ختم کرنے کے حق میں نعرے درج تھے۔ ایک بنیر پر جاپان میں قائم تمام امریکی فوجی اڈے بند کرنے کا مطالبہ درج تھا جبکہ ایک اور بینر پر لکھا تھا ہم فوجی اتحاد کو کسی نئی جنگ کے آغاز کی اجازت نہیں دیں گے۔ مظاہرے میں جاپانی عوام کے مختلف طبقات کے لوگوں کے علاوہ امریکہ کی ایٹمی بمباری میں مرنے والوں کے لواحقین اور متاثرین کی بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ نے چھے اگست انیس سو پینتالیس کو جاپان کے شہر ہیرو شیما اور نو اگست کو ناگاساکی پر ایٹمی بمباری کی تھی جس میں دو لاکھ سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ ایٹمی بمباری میں دو لاکھ سے زائد بے گناہ انسانوں کو قتل کرنے والے ملک ، کے صدر نے اپنے دورہ جاپان سے قبل کہا تھا کہ وہ اپنے ملک کے اس اقدام پر معافی نہیں مانگیں گے۔ انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں بڑی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا بھر کے لیڈران ہر قسم کے فیصلے کرتے ہیں، اور ان کے غلط یا صحیح ہونے کے بارے میں رائے قائم کرنا تاریخ دانوں کی ذمہ داری ہے۔
اکثر مبصرین کا خیال ہے کہ صدر باراک اوباما نے عذر خواہی کے بغیر ہیرو شیما کا دورہ کرکے ، جاپانی عوام کے زخموں پر نمک چھڑکا ہے اور ان کے پرانے زخم پھر سے ہرے ہو گئے ہیں۔