نیویارک میں مسجد کے پیش امام کا قتل، عوام کا احتجاج
نیوریارک میں ایک مسجد کے پیش امام اور موذن کو گولی مار کر قتل کر دئے جانے کے واقعےکے بعد نیویارک شہر کے مشتعل مسلمانوں نے شدید احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
نیویارک میں مشتعل مسلمان مظاہرین نے شہر کی مسجد الفرقان کے پیش امام مولانا علاء الدین آخونجی اور مسجد کے موذن ثراء الدین کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کرکے انہیں انصاف کٹہرے میں کھڑا کرے-
نیویارک کی مسجد الفرقان کے پیش امام اور موذن کو ہفتے کی شام اس وقت گولی ماری گئی جب وہ مسجد سے نکل کر اپنے گھر کی طرف جا رہے تھے - فائرنگ سے مولانا آخونجی موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جبکہ موذن ثراء الدین زخموں کی تاب نہ لاکر اسپتال میں چل بسے-
مولانا آخونجی دو سال پہلے ہی بنگلہ دیش سے نیویارک گئے تھے اور لوگوں میں ان کا بڑا احترام تھا- اس واقعے پر احتجاج کرنے والے مظاہرین نے امریکا کے صدارتی انتخابات کے ریپبلیکن امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کی مسلم مخالف پالیسیوں اور موقف کی بھی سخت مذمت کی -
ڈونالڈ ٹرمپ نے دسمبر میں اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ امریکا میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی لگا دی جانی چاہئے اور مساجد کو بند کردینے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے-
ڈونالڈ ٹرمپ اس سے پہلے بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ مسلمانوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لئے ان کے سلسلے میں پوری اطلاعات و معلومات جمع کرنے کی ضرورت ہے- نیویارک میں مظاہرین نے اس قتل کا ذمہ دار ڈونالڈ ٹرمپ کو بھی قراردیا۔