میانمار کے مسلمانوں پر سیکورٹی فورس کے حملے، 26 جاں بحق
میانمار کی سیکورٹی فورس نے راخین صوبے میں مسلمانوں پر حملے شروع کردیئے ہیں جس کے نتیجے میں اب تک چھبیس روہنگیا مسلمان جاں بحق ہوگئے ہیں۔
خبروں میں کہا گیا ہے کہ میانمار کی سیکورٹی فورس نے راخین صوبے میں مسلمانوں پر منظم حملے شروع کردیے ہیں اور ان کے متعدد علاقوں کا محاصر کر رکھا ہے۔ پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد کے حملوں کو بہانہ بنا کر میانمار کی سیکورٹی فورس کے اہلکار مسلم آبادی والے علاقوں پر مسلسل حملے کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد چھبیس ہوگئی ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ میانمار کی سیکورٹی فورس نے جن لوگوں کو نشانہ بنایا ہے وہ پوری طرح غیر مسلح تھے۔ سیکورٹی فورس کے حملوں کے بعد بڑی تعداد میں لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش کی سرحد کی جانب فرار ہو گئے ہیں۔ میانمار میں مسلمانوں کو کافی عرصے سے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور سنہ دو ہزار بارہ میں شروع ہونے والے انتہا پسند بدھوؤں کے وحشیانہ حملوں میں چھے سو پچاس مسلمان جاں بحق ہوگئے تھے۔ ہزاروں کی تعداد میں روہنگیا مسلمانوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔ حکومت میانمار روہنگیا مسلمانوں کو اپنے ملک کا شہری تسلیم نہیں کرتی جس کی وجہ سے انہیں سرکاری اور غیرسرکاری سطح پر تشدد اور نا انصافیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جمہوریت اور انسانی حقوق کے نام پر نوبل انعام حاصل کرنے والی میانمار کی خاتون رہنما آنگ سان سوچی نے بھی مسلمانوں کے خلاف تشدد اور نا انصافیوں پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔