ہزاروں میانماری شہری چین کی جانب فرار
ہزاروں میانماری شہری تشدد سے بچنے کی خاطر میانمار سے چین کی جانب فرار ہو گئے ہیں۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ حکومت میانمار کی جانب سے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ کو علاقے میں جانے کی اجازت نہ دینے کے بعد ہزاروں لوگ رات کی تاریکی میں فرار ہو کے چین کی سرحد میں داخل ہو گئے ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ حکومت میانمار نے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ یانگی لی کو چین کی سرحد کے قریب واقع ہپا کنٹ اور لیزا نامی علاقوں میں جانے سے روک دیا تھا جس کے بعد علاقے کی بدامنی میں اضافہ ہو گیا ہے۔
میانمار کے سیکورٹی اہلکاروں اور سرحدی علاقوں میں آباد اقلیتوں کے درمیان جھڑپوں کے واقعات میں اضافے کی خبریں سامنے آنے کے بعد اقوام متحدہ نے اپنا خصوصی نمائندہ علاقے میں بھجینے کا اعلان کیا تھا۔
میانمار کے سرحدی علاقوں میں فوج اور اقلیتی آبادی کے درمیان جھڑپوں میں شدت ایسے وقت میں پیدا ہوئی ہے جب حکمران جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کی سربراہ آنگ سان سوچی نے حکومت سازی کے بعد ملک میں قیام امن کو اپنی اولین ترجیح قرار دیا تھا۔
کاچین اقلیت اور فوج کے درمیان گزشتہ سال نومبر میں شروع ہونے والی جھڑپوں میں درجنوں افراد مارے جا چکے ہیں۔
شان اور کاچین صوبوں میں جاری بدامنی کو حکومت میانمار اور مسلح نسلی گروہوں کے درمیان مذاکراتی عمل کے لیے ایک خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔
کہا جارہا ہے کہ میانمار میں امن مذاکرات کا اگلا دور فروری دو ہزار سترہ میں ہو گا۔