Jan ۲۷, ۲۰۱۷ ۱۴:۲۰ Asia/Tehran
  • شام کے بارے میں برطانیہ کی اپنے موقف سے ایک اور پسپائی

برطانوی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ لندن نے اس بات کو تسلیم کر لیا ہے کہ شام میں امن کی برقراری کی صورت مین شام کے صدر بشار اسد انتخابات میں شرکت کر سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق شام میں انتخابات میں بشار اسد کی شرکت کے بارے میں برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کا یہ بیان، بحران شام کے آغاز سے اب تک برطانیہ کی پالیسی اور اس کے موقف کے بالکل متضاد ہے اس لئے کہ لندن ہمیشہ اس بات پر زود دیتا رہا ہے کہ شام میں بشار اسد کو اقتدار سے سبکدوش ہو جانا چاہئے۔
برطانوی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق بورس جانسن کا یہ بیان، برطانوی وزیر اعظم کے دورہ امریکہ کے موقع پر سامنے آیا ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا ہے کہ امریکہ میں اقتدار کی تبدیلی اس بات کے مترادف ہے کہ سب کو چاہئے کہ شام کے بارے میں اپنے رویے پر نظرثانی کریں۔
انھوں نے کہا کہ ماضی کی پالیسیوں سے ان کے ملک کی حکومت کو کوئی فائدہ نہیں ملا ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اس بات پر زور دیتے رہے کہ شام کے صدر بشار اسد کو اقتدار سے الگ ہونا پڑے گا مگر ہم ایسا کرنے میں اب تک ناکام رہے ہیں اور اس سلسلے میں عمل میں لائے جانے والے اقدامات کی بناء پر بہت سے مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں۔
بورس جانسن نے کہا کہ امریکہ کی ٹرمپ حکومت کو اس بات کو تسلیم کرنا ہو گا کہ بحران شام کے خاتمے کے لئے روس کے ساتھ کسی بھی قسم کے سمجھوتے کو شام کے ایک اور کلیدی اتحادی ملک، ایران سے ہم آہنگ کئے جانے کی ضرورت ہے۔

 

ٹیگس