نتنیاہو کے دورہ امریکا کے خلاف مظاہرہ
صیہونی حکومت کے وزیراعظم کے دورہ واشنگٹن کے خلاف امریکی شہریوں نے زبر دست احتجاجی مظاہرہ کیا جبکہ ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کاسلسلہ بدستور جاری ہے
امریکی شہریوں نے صیہونی حکومت کے وزیراعظم کے دورہ واشنگٹن اور تل ابیب کے ساتھ وائٹ ہاؤس کے تعاون کے خلاف مظاہرہ کیا ہے اسی کے ساتھ امریکی شہریوں نے واشنگٹن میں ایک بار پھر اجتماع کرکے تارکین وطن سے متعلق صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا- دوسری جانب امریکا کے مختلف شہروں میں بہت سے ریسٹورینٹ نے مہاجرین یا تارکین وطن کے خلاف ٹرمپ کے فیصلے پر احتجاج کرتے ہوئے ہڑتال کی یا اپنی سرگرمیاں کم کرنے کا اعلان کیا- واشنگٹن سے موصولہ خبروں میں کہا گیا ہے کہ امریکی شہریوں نے صیہونی حکومت کے وزیراعظم نتنیاہو کے دورہ امریکا اور ٹرمپ سے ان کی ملاقات پر احتجاج کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کے باہر اجتماع کیا- صیہونی حکومت کے وزیراعظم کے دورہ امریکا کے خلاف ہونےوالے اس اجتماع میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔احتجاجی اجتماع میں شریک لوگ اپنے ہاتھوں میں ایسے پلی کارڈ اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر لکھا تھاکہ ہم فلسطین میں انسانی حقوق کی حمایت کرتے ہیں اور فلسطینی علاقوں میں صیہونی بستیوں کی تعمیر غیر قانونی ہے جس کو بند ہونا چـاہئے- اس مظاہرے میں امریکا کے بہت سے یہودی خاخاموں یا مذہبی یہودی رہنماؤں نے بھی شرکت کی- سول سوسائٹی اور دیگر شہری تنظیموں سے تعلق رکھنے والوں نے بھی اسرائیلی وزیراعظم کے دورہ واشنگٹن پر احتجاج کیا- دوسری طرف مظاہرے کے شرکا جن میں زیادہ تر تعداد لاطینی نژاد شہریوں کی تھی اپنے ہاتھوں میں ایسے بھی پلی کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر تارکین وطن سے متعلق ٹرمپ کی پالیسیوں کی مذمت میں نعرے درج تھے - اس درمیان امریکا میں مقیم تارکین وطن نے اپنے ایک بیان میں امریکا کے لئے اپنی خدمات منجملہ امریکا میں سرمایہ کاری اور اس ملک میں روز گار کے متعدد مواقع فراہم کرنے کے تعلق سے اپنے کارناموں کو بھی یاد دلایا ہے- میڈیا رپورٹوں کے مطابق تارکین وطن کے سلسلے میں امریکی صدر ٹرمپ کی نسل پرستانہ پالیسیوں کی مخالفت میں احتجاجات اور مخالفتوں کا سلسلہ ایک نئے انداز میں شروع ہوگیا ہے جو بدستور جاری ہے چنانچہ امریکا کے بہت سے شہروں میں ریسٹورینٹ نے ٹرمپ کی پالیسیوں پراحتجاج کرتے ہوئے ہڑتال کردی ہے یا پھر اپنی سرگرمیاں کم کردی ہیں ان ریسٹورینٹوں میں مختلف ملکوں کے تارکین وطن ہی کام کرتے ہیں - البتہ ان ریسٹورینٹوں میں کام کرنے والے مہاجروں کی تعداد ان دیگر امریکی شہریوں کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے جو ان ریسٹورینٹوں میں کام کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے ہڑتال کی ہے - ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاجات کی نئی روش کا سلوگن ہے ایک دن مہاجروں کے بغیر ۔ واشنگٹن ، نیویارک ، فیلاڈلفیا اور بہت سے شہروں کے ریسٹورینٹ نے ٹرمپ کی پالیسیوں پر احتجاج کرتے ہوئے اپنا کام کاج بند یا اپنی سرگرمیاں محدود کرکے مہاجر کارکنوں کی حمایت کا اعلان کیا ہے- امریکا کے ریسٹورینٹ کے مالکان کا کہنا ہے کہ ایک دن کی ہڑتال اور اس سے ہونے والا نقصان اس سے بہتر ہے کہ وہ مہاجر کارکنوں کے بغیر کام کریں - ریسٹورینٹ مالکان کے اس اعلان کا مہاجر کارکنوں نے زبردست خیرمقدم کیا ہے اور ہڑتالیوں نے ٹرمپ کو یہ پیغام دیا ہے کہ مہاجروں کے بغیر امریکا مفلوج ہو کر رہ جائےگا- یہ ایسی حالت میں ہے کہ لاکھوں امریکی شہریوں نے دستخطی مہم میں شرکت اور دستخطی طومار کو کانگریس کے دفتر میں ارسال کرکے صدر ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ کیا ہے -ہمارے نمائندے نے خبردی ہے کہ اس دستخطی طومار پر ساڑھے آٹھ لاکھ امریکی شہریوں نے دستخط کئے ہیں اور کانگریس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک کے آئین کی خلاف ورزی کرنے پر ٹرمپ کا مواخذہ کرے- دستخطی طومار کو کانگریس کے دفتر کے حوالے کرنے والے امریکی سماجی کارکن جان بونیفاز نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا مواخذہ کرانے کی کوشش جاری ہے اور ہماری کوشش ہے کہ پورے امریکا کے لوگ اس دستخطی مہم میں شرکت کریں- مذکورہ سماجی کارکن کا کہنا تھا ٹرمپ نے قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی کی ہے اورانہوں نے ملک کے آئین کو پیروں تلے روندا ہے اس لئے ان کا مواخذہ ہونا چـاہئے-