داعش کی جانب سے ابوبکرالبغدادی کی ہلاکت کی تصدیق
داعش نے اپنے سربراہ ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔
داعش نے اپنے سربراہ ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔ جبکہ دہشت گرد تنظیم داعش کے سرغنہ ابو بکر البغدادی کے مارے جانے کی خبر کی شام کے انسانی حقوق نگرانی گروپ نے بھی تصدیق کی ہے۔
روسی خبر ایجنسی کے مطابق داعش البغدادی کی ہلاکت کے بعد نئے سربراہ کا نام تجویزکرے گی۔
البغدادی کو آخری بار 2014 میں موصل کی النوری مسجد میں دیکھا گیا تھا۔ اس کے بعد کسی نے بھی اسے عوامی طور پر نہیں دیکھا۔ جبکہ گزشتہ دنوں داعش کے سرغنہ کی ایک حملے میں ہلاکت کی اطلاعات تھیں ۔
گزشتہ ماہ جون میں روس کی وزارت دفاع نے اپنی رپورٹ میں یہ دعوی کیا تھا کہ البغدادی مارا جا چکا ہے۔
اس کے علاوہ 2015 میں بھی البغدادی کی ہوائی بمباری میں ہلاکت کی خبر سامنے آئی تھی۔
ابھی کچھ دن پہلے ہی عراقی فوج نے داعش اور البغدادی کے چنگل سے موصل کو آزاد کرانے کا اعلان کیا تھا۔
واضح رہے کہ 16 جون کو روسی فضائیہ نے بھی اعلان کیا تھا کہ اس بات کا احتمال ہے کہ شمالی شام میں رقہ کے نزدیک داعشی کمانڈروں کے اجلاس پر روسی بمباری میں ابوبکر بغدادی ہلاک ہو گیا ہو۔
2014 سے ہی بغدادی کی ہلاکت کو لے کر مختلف افواہیں پھیلتی رہی ہیں ایک تحقیقاتی ٹیم صوفان گروپ کا کہنا ہے کہ قابل غور بات یہ ہے کہ داعش کا سرغنہ اس تنظیم کی تبلیغاتی مہم میں بھی بہت کم دیکھا گیا ہے۔
بغدادی کی ڈاکیومینٹری فلم بنانے والی مغربی صحافی صوفیا امارا نے کہا ہے کہ اس کا اصل نام ابراہیم عواد البدری ہے وہ 1971 میں عراق کے شہر سامراء میں پیدا ہوا اس نے دو شادیاں کی ہیں اس کی پہلی بیوی سے چار بچے اور دوسری سے دو بچے ہیں ۔