اقوام متحدہ : غزہ میں خوراک کی رسائی میں بہتری لیکن زندگی ابتر
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ غزہ میں خوراک کی رسائی میں بہتری آرہی ہے لیکن زندگی ابتر حالات سے دوچار ہے ۔
سحرنیوز/عالم اسلام: فلسطین میں ڈبلیو ایف پی کے نمائندے آنتوان رینارڈ نے ایک آن لائن پریس کانفرنس میں کہا کہ دس اکتوبر کو جنگ بندی کے بعد سے غزہ کی پٹی میں خوراک کی رسائی میں نمایاں بہتری آئی ہے، لیکن شہری اس محاصرہ شدہ علاقے میں انتہائی مشکل اور سخت و دشوار حالات میں زندگی گذار رہے ہیں-
انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ڈبلیو ایف پی کی سرگرمیاں اب مکمل طور انجام پا رہی ہیں کہا کہ "ڈبلیو ایف پی" کے تمام ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک سرگرم ہیں اور اپنی فعالیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔فلسطین میں ڈبلیو ایف پی کے نمائندے نے یہ بھی کہا کہ اس انسانی ہمدردی کے ادارے نے " ایک ملین سے زیادہ لوگوں کو کھانے کے پیکٹ اور گندم کے آٹے پہنچانے کا انتظام کیا ہے تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ "صرف خوراک تک رسائی ہی کافی نہیں ہے،" خبردار کیا کہ "غزہ کی پٹی میں حالات زندگی انتہائی ابتر ہیں۔
دوسری جانب غزہ کی پٹی میں فلسطینی وزارت صحت کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر یوسف ابو الریش نے اس سے قبل اس پٹی میں صحت کے نظام کو درپیش بہت سے چیلنجوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا تھا کہ "اس علاقے کے لوگوں کا بالواسطہ قتل عام جاری ہے کیونکہ قابض حکومت طبی وسائل اور خصوصی طبی ٹیموں کو غزہ میں داخل ہونے سے روک رہی ہے۔
حماس کے ترجمان نے حال ہی میں غزہ کی پٹی میں شدید سردی کی وجہ سے بچوں کی جانوں کے ضیاع کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پناہ گزینوں بالخصوص بچوں کی خیمہ بستیوں میں موجودگی اور غیر مناسب رہائش اور گرم کرنے والے کی سہولتوں کا فقدان، انسانی المیہ رونما ہونے کا بنیادی عنصر ہے-
ہمیں فالو کریں:
Follow us: Facebook, X, instagram, tiktok whatsapp channel
ادھر صیہونی حکومت کے نیوز چینل سیون نے اطلاع دی ہے کہ انتہا پسند صیہونی آبادکاروں کے ایک گروپ نے غزہ کی پٹی پر دھاوا بول کر علاقے میں بستیوں کی تعمیر کا کام دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دس سے زیادہ آباد کاروں نے اشتعال انگیز کارروائی کرتے ہوئے " نیر عام" اور "مفالسیم" نامی بستیوں میں پیشقدمی کی ہے۔
یہ کارروائی داخلی سلامتی کے انتہا پسند وزیر "ایتامار بن گویر" کی پارٹی عوتصما یھودیت، اور صیہونی حکومت کے وزیر خزانہ اسموتریچ کی پارٹی "مذہبی صیہونیت" پارٹی کی قیادت میں انجام دی گئی۔یہ ایسے میں ہے جب کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں صیہونی پارلیمنٹ کنیسٹ کے متعدد انتہا پسند ارکان نے حکومت کے وزیر جنگ اسرائیل کاٹز سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ حالات کا جائزہ لینے اور بستیوں کی تعمیر کے مقصد سے حالات سازگار بنانے کے لئے غزہ کی شمالی سرحد میں داخل ہونے کی اجازت دیں