Jul ۳۱, ۲۰۱۷ ۰۹:۰۱ Asia/Tehran
  • اسے کہتے ہیں امریکہ کی دوغلی پالیسی

شمالی کوریا کو میزائل تجربے سے منع کرنے کے بعد خود امریکا نے میزائلی تجربہ کر لیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے تجربے کے بعد امریکا نے ایک بار پھر میزائل دفاعی نظام ’’تھاڈ‘‘ کا تجربہ کرلیا۔ گزشتہ روز شمالی کوریا نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے بین البراعظمی میزائل کا دوسرا تجربہ کیا ہے جو امریکا تک مار کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے اور امریکہ اب اس کی رینج میں آگیا ہے۔ اس کے بعد امریکا نے ایک بار پھر ’’تھاڈ‘‘ میزائل کا تجربہ کیا جسے جلد ہی جنوبی کوریا میں نصب کردیا جائے گا۔

امریکی میزائل ڈیفنس ایجنسی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بحرالکاہل کے اوپر پرواز کرنے والے امریکی ایئرفورس کے سی 17 طیارے نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کو داغا ۔

واضح رہے کہ تھاڈ (ٹرمینل ہائی ایلٹی ٹیوڈ ایریا ڈیفنس) کا مخفف ہے اور اب تک امریکا 15 بار اس کا تجربہ کرچکا ہے۔ امریکا نے اس دفاعی نظام کو جلد از جلد جنوبی کوریا میں نصب کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے تاکہ شمالی کوریا کی جانب سے داغے گئے کسی بھی میزائل کو بروقت تباہ کیا جا سکے۔

جنوبی کوریا کی سابق وزیراعظم پارک گوین ہوئے نے امریکا کے ساتھ اس دفاعی نظام کی تنصیب کا معاہدہ کیا تھا تاہم نئے وزیراعظم مون جائے ان نے اس کی تنصیب کے عمل کو روک دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ تنصیب سے قبل اس کے ماحولیات پر پڑنے والے اثرات کا دوبارہ جائزہ لینا ضروری ہے۔

امریکی فوج نے شمالی کوریا کے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل تجربے اور امریکا کے نشانے پر ہونے کی دھمکی کے بعد تھاڈ کا تجربہ کیا ہے جس سے امریکہ کی دوغلی پالیسی کا بخوبی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے اس لئے کہ امریکہ نے شمالی کوریا سے کہا تھا کہ میزائلی تجربے نہ کئے جائیں لیکن امریکہ نےکل میزائلی تجربہ کر کے دکھا دیا کہ قانون کسی اور کیا ہےاور امریکہ اس سے مبرا ہے۔

ٹیگس