جزیرہ نمائے کوریا کے بحران کا حل سفارتکاری اور مذاکرات سے ممکن، پوتن
روس کے صدر نے کہا ہے کہ جزیرہ نمائے کوریا کے بحران کو حل کرنے کا واحد راستہ سفارتکاری اور مذاکرات ہیں
روسی صدر پوتن نے بدھ کو ماسکو میں جنوبی کوریا کے صدر مون جائہ این سے ملاقات میں کہا کہ جزیرہ نمائے کوریا کے بحران کا واحد حل سفارتکاری اور مذاکرات ہیں- روس اور جنوبی کوریا کے صدور نے جزیرہ نمائے کوریا میں ایٹمی ہتھیاروں کی نابودی پر بھی زوردیا- روسی صدر نے اس کے بعد جنوبی کوریا کے صدر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ جزیرہ نمائے کوریا کے بحران کو حل کرنے کے لئے صرف دباؤ اور پابندیاں ہی کافی نہیں ہیں اوراس بحران کو جذباتی انداز میں حل کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے - روسی صدر نے کہا کہ ایسے ہر قسم کے اقدام سے اجتناب کرنا چـاہئے جس سے کشیدگی میں اضافہ ہو اور جو غیرسفارتی اورغیر سیاسی ہو بصورت دیگر اس بحران کو حل کرنا غیر ممکن ہوجائے گا - جنوبی کوریا کے صدر مون جائہ این نے بھی کہا کہ ماسکو اور سئول کو جزیرہ نمائے کوریا کے بحران کے حل کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے - جنوبی کوریا کے صدر نے کہا کہ شمالی کوریا کو اس بات کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے کہ اس کے پاس ایٹمی ہتھیارہوں - جزیرہ نمائے کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے پر روس اور جنوبی کوریا کی تاکید ایک ایسے وقت میں ہے جب امریکی صدر ٹرمپ نے منگل کے روز جاپان اور جنوبی کوریا کو انتہائی جدید ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دے دی ہے - واشنگٹن میں ہتھیاروں کو کنٹرول کرنے والے مرکز کے رکن جان گیلی برٹ نے اس بارے میں کہا کہ شمالی کوریا کی ایٹمی طاقت امریکی تنصیبات خاص طور پرموبائل فون کے سسٹم، ٹیلی ویژن چینلوں اور انٹرنیٹ کے نیٹ ورک کو نقصان پہنچا سکتی ہے - امریکا کے نیشنل انٹرسٹ سینٹر میں ڈیفنس ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ نے بھی کہا کہ اس وقت امریکا کے لئے شمالی کوریا کی طرف سے سب سے بڑا خطرہ دنیا کے بہت بڑے علاقے خاص طور پرمشرق وسطی میں امریکی طاقت اوراثر و رسوخ کا محدود ہونا ہے- امریکی صدر ٹرمپ کے جنگ پسندانہ بیانات کے بعد پچھلے چند ہفتوں سے امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے -