Oct ۰۴, ۲۰۱۷ ۱۳:۳۷ Asia/Tehran
  • امریکی حکام کی تضاد بیانیاں

ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ہونے والے جامع ایٹمی معاہدے کے حوالے سے امریکی حکام کی تضاد بیانیوں نے خود انہیں مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان ہیدر نوئرٹ اس وقت انتہائی شش و پنج میں مبتلا ہو گئیں جب صحافیوں نے جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کیے جانے سے متعلق وزیردفاع جیمز میٹس کے بیان کے بارے میں وائٹ ہاؤس کا موقف جاننے کی کوشش کی۔
ہیدر نوئرٹ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ایٹمی معاہدے کے بارے میں متعدد افراد سے صلاح و مشورے کر رہے ہیں اور جمیز میٹس بھی ایک شخص ہیں جن سے انہوں نے صلاح و مشورے کیے ہیں۔
امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے منگل کے روز سینیٹ کی مسلح افواج کمیٹی کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کرنا امریکہ کے مفاد میں ہو گا کیونکہ تاحال ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے کہ ایران نے جامع ایٹمی معاہدے سے روگردانی کی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان نے صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ وہ قومی سلامتی کی ایکسپرٹ نہیں ہیں اور اس معاملے میں خاموشی کو ترجیح دیتی ہیں۔
دوسری جانب امریکی وزیر دفاع کے بیان کے کچھ گھنٹے بعد ہی امریکی خارجہ تعلقات کونسل کے چیئرمین نے بھی جامع ایٹمی معاہدے میں امریکہ کے باقی رہنے کی حمایت کی۔
امریکی خارجہ تعلقات کونسل کے چیئرمین رچرڈ ہاس نے اپنے ایک ٹوئٹ میں جیمز میٹس کے موقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے میں باقی رہنا امریکہ کے حق میں بہتر ہو گا۔
اس سے پہلے امریکی چیف آف اسٹاف جنرل جوزف ڈینفورڈ نے بھی ایران کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کا اعتراف کرتے ہوئے جامع ایٹمی معاہدے میں باقی رہنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
درایں اثنا امریکی وزیر خارجہ نے ایک بار پھر ایران کے خلاف دوہرے معیار کی پالیسی اپنانے کا اعلان کیا۔ سی این این کے مطابق امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن، جامع ایٹمی معاہدے میں باقی رہتے ہوئے ایران پر دوسرے معاملات میں دباؤ بڑھانے کی پالیسی کی وکالت کر رہے ہیں۔
ریکس ٹلرسن کا کہنا ہے کہ امریکی ارکان کانگریس ایران کے بارے میں قوانین کی اصلاح کر کے اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ امریکہ جامع ایٹمی معاہدے میں باقی رہے اور ساتھ ہی ایران کے مقابلے کے لیے دوسرے معاملات پر توجہ مرکوز کر دی جائے۔
اسی دوران اقوام متحدہ میں امریکہ کے سابق نمائندے جان بولٹن نے صدر ٹرمپ کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے جامع ایٹمی معاہدے کو امریکہ کے لیے شرمناک معاہدہ قرار دیا۔
جان بولٹن نے صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کیے جانے کی توثیق کے بجائے تہران کے خلاف پابندیوں کا سلسلہ جاری رکھیں۔
جان بولٹن نے اس پہلے ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ہونے والے جامع ایٹمی معاہدے کو پھاڑنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
امریکی قوانین کے تحت صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بات کے پابند ہیں کہ وہ سولہ اکتوبر تک کانگریس کے روبرو اس بات کی تصدیق کریں کہ ایران نے جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کی ہے یا نہیں۔
جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے نے جامع ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کے بعد سے اب تک پیش کی جانے والی آٹھ رپورٹوں میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران جامع ایٹمی معاہدے پر کاربند ہے اور اس نے اپنے تمام وعدے پورے کر دیئے ہیں۔

ٹیگس