امریکی صدر کے مواخذے کا مطالبہ
امریکی ایوان نمائندگان کے ڈیموکریٹ ارکان نے ایک بار پھر صدر ڈونلدٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ کیا ہے، دوسری جانب امریکی صدر نےدوبارہ ملکی ذرائع ابلاغ پر حملے کیے ہیں۔
اے پی ٹی این ٹیلی ویژن کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کے چھے ڈیموکریٹ ارکان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ کیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ مذکورہ ارکان نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کی تحریک تیار کرلی ہے جس میں ان کے خلاف انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے اور وفاقی عدالت کی خود مختاری کو مخدوش کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔مواخذے کی تحریک تیار کرنے والے ریاست ٹینسی سے ڈیموکریٹ رکن اسٹیو کوہن کا کہنا ہے بعض ری پبلیکن ارکان نے بھی اس تحریک کی حمایت کا یقین دلایا ہے۔ البتہ ڈیموکریٹ رہنما موجودہ حالات میں مواخذے کی تحریک پیش کیے جانے کے حق میں نہیں ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے کانگریس کے مڈٹرم الیکشن میں صدر ٹرمپ کے حامیوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ری بپلیکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے بھی کچھ عرصہ قبل خبردار کیا تھا کہ ڈیموکریٹک پارٹی، سن دوہزار اٹھارہ کے کانگریس کے انتخابات میں کامیابی کی صورت میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی کوشش کرسکتی ہے۔وائٹ کے مشیران اعلی اور ٹرمپ کے حامی بھی سن دوہزار اٹھارہ کے انتخابات میں اپنی پارٹی کی شکست اور مواخذے کی ممکنہ تحریک کے حوالے سے سخت پریشان ہیں۔امریکہ میں کانگریس کے مڈٹرم الیکشن نومبر دوہزار اٹھارہ میں ہوں گے۔
درایں اثنا صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایشیائی ملکوں کے دورے سے واپسی پر ٹوئٹ کا سلسلہ دوبارہ شروع کردیا ہے اور ایک بار پھر ملکی ذرائع ابلاغ پر حملے شروع کیے ہیں۔انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ فلپائن میں اپنے قیام کے دوران انہیں کئی ماہ کے بعد سی این این دیکھنے پر مجبور ہونا پڑا ہے اور انہیں ایک بار پھر اس بات کا اندازہ ہوا کہ یہ ٹی وی چینل ایک منحوس اور جھوٹا چینل ہے۔انہوں نے اس ٹوئٹ میں ایشیائی ملکوں میں ہونے والے استقبال اور ایشیائی رہنماؤں کے طرز سلوک کو مثبت ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے۔امریکی صدر نے دعوی کیا ہے کہ ان کا دورہ ایشیا انتہائی کامیاب رہا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ جنوبی کوریا، جاپان اور فلپائن سمیت بعض ایشیائی ملکوں میں ہونے والے مظاہرے ٹرمپ کے دورہ ایشیا کی ناکامی کو ظاہر کر رہے ہیں۔