May ۱۰, ۲۰۱۸ ۱۵:۱۵ Asia/Tehran
  • ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں، یورپ

برطانوی وزیر اعظم اور جرمن چانسلر دونوں نے ایٹمی معاہدے کو باقی رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ دوسری جانب فرانس کی بڑی سیاسی جماعت سوشلسٹ پارٹی نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے اخراج کو یورپ کی سفارتی ناکامی قرار دیا ہے۔

 برطانوی وزیراعظم تھریسا مئے نے ایٹمی معاہدے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت سمجھتی ہے کہ ایٹمی معاہدے کو باقی رہنا چاہیے۔
دارالعوام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور فرانس کے صدر امانوئیل میکرون کی رائے بھی یہی ہے اور تینوں ملکوں نے منگل کی شب جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں بھی اپنے موقف کا اعلان کر دیا۔
 تھریسا مئے نے آگے چل کر دعوی کیا کہ ایران کے کردار کے حوالے سے دوسرے مسائل بھی ہیں جن کا جائزہ لیا جانا چاہیے اور یورپی اتحادیوں نیز ایٹمی معاہدے کے دیگر فریقوں کے تعاون سے اس پر کام کیا جا رہا ہے۔
 برطانوی وزیر اعظم نے کا کہنا تھا کہ ان کا ملک سمجھتا ہے کہ ایران کے ساتھ ہونے والا ایٹمی معاہدہ عالمی سلامتی کے میدان میں اہم قدم ہے اور اسے باقی رہنا چاہیے۔
 جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے بھی ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے اخراج کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ اس معاہدے کو باقی رکھنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔
 انہوں نے کہا کہ جرمنی اپنے دیگر یورپی شرکا کے تعاون سے ہر وہ کام کرے گا جس کے ذریعے جامع ایٹمی معاہدے کو محفوظ رکھا جا سکے۔
 جرمن چانسلر نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران نے اب تک ایٹمی معاہدے کی مکمل پاسداری کی ہے۔
دوسری جانب فرانس کی ایک بڑی سیاسی جماعت سوشلسٹ پارٹی نے اپنے ایک بیان میں ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے اخراج پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کے اس اقدام سے واضح ہو گیا ہے کہ واشنگٹن کو راضی کرنے کے لیے سفارت کاری کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
 سوشلسٹ پارٹی کے بیان میں موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق پیرس معاہدے اور اسی طرح تجارتی معاہدے سے امریکہ کے اخراج کو بھی یورپی سفارت کاری کی کھلی ناکامی قرار دیا گیا ہے۔
 بیان میں یہ بات زور دے کر کہی گئی ہے کہ حکومت فرانس کو چاہیے کہ وہ امریکہ کو راضی کرنے پر سفارتی توانائی صرف کرنے کے بجائے اپنے یورپی شرکا کے تعاون سے ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی لازمی ضمانتوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کی فکر کرے۔
 سوشلسٹ پارٹی نے امریکہ کے مقابلے میں فرانس اور یورپ کی کمزوری پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدہ دشوار اور طویل مذاکرات کا نتیجہ تھا لیکن حکومت فرانس، نہ صرف اس معاہدے کو بچانے بلکہ دوسرے عالمی معاہدوں کے بارے میں امریکہ کی خود سرانہ پالیسیوں کو روکنے میں بری طرح ناکام ہو گئی ہے۔
فرانس کی بڑی سیاسی جماعت کی جانب سے حکومت فرانس اور یورپی ملکوں کی ناکامی پر نکتہ چینی سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کو عالمی معاہدوں کی پاسداری پر مجبور کرنے اور خود سرانہ اقدامات سے روکنے کے لیے ٹھوس اور موثر اقدامات کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔

ٹیگس