انسانی حقوق کونسل سے نکلنےکی اسرائیل کی دھمکی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں غاصب صیہونی حکومت کی مذمت کے بعد اسرائیل کے وزیر جنگ نے انسانی حقوق کونسل سے اسرائیل کے نکل جانے کی دھمکی دی ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں غزہ میں فلسطینیوں کے بہیمانہ قتل عام کے بارے میں ایک ہنگامی اجلاس تشکیل دے کر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔
صیہونی حکومت کے وزیر جنگ لیبرمین نے جمعرات کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر غزہ کے عوام کے قتل عام کے بارے میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے بیان کو اسرائیل کے مفادات کے دفاع میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو چاہئے کہ امریکہ کو ساتھ لے کر اس کونسل سے نکل جائے۔اس سلسلے میں اقوام متحدہ میں ہیومن رائٹس واچ کے نمائندے نے کہا ہے کہ امریکہ نے مقبوضہ فلسطین سے ملنے والی غزہ کی سرحد پر مظاہرہ کرنے والے فلسطینیوں کے قتل عام کے بارے میں تحقیقات کی غرض سے بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا کرکے اپنا اعتبار کھو دیا ہے۔
دوسری جانب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نتن یاہو نےغزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کو صحیح ٹھہرایا ہے - بنیامین نتن یاہو نے امریکہ کے سی بی ایس ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنما اسرائیل کے حملوں سے نہیں بچ سکیں گے۔
نتن یاہو نے یہ بے بنیاد دعوی کرتے ہوئے کہ فلسطینیوں کا واپسی مارچ ہرگز پرامن نہیں ہے، کہا کہ اسرائیل کے فوجیوں نے فلسطینیوں کی سرکوبی کے لئے مختلف طریقوں پر عمل کیا مگر کوئی بھی طریقہ کامیاب واقع نہیں ہوا اور اسی بنا پر فلسطینیوں پر فائرنگ کر دی گئی۔غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے پیر چودہ مئی کو امریکہ اور علاقے کے بعض رجعت پسند ممالک کی مکمل حمایت اور سازش کے نتیجے میں یوم نکبت کے موقع پر فلسطینیوں کے پرامن مظاہرے کو وحشیانہ طریقے سے کچلنے کا اقدام کیا جس کی بنا پر ساٹھ سے زائد فلسطینی شہید اور تقریبا تین ہزار دیگر زخمی ہو گئے۔