Dec ۱۹, ۲۰۲۵ ۱۱:۱۷ Asia/Tehran
  • بنگلہ دیش: انتخابی امیدوار شریف عثمان ہادی کی موت کے بعد مظاہرے و توڑپھوڑ، قومی سوگ کا اعلان

ڈھاکہ سے موصولہ رپورٹ کے مطابق انتخابی امیدوار شریف عثمان ہادی کی موت کے بعد بنگلہ دیش کے کئی علاقوں میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔

سحرنیوز/عالم اسلام: رپورٹ کے مطابق نوجوان رہنما اور انتخابی امیدوار شریف عثمان ہادی کی موت کی خبر پھیلتے ہی ملک کے کئی شہروں میں پرتشدد مظاہرے ہوئے۔ دارالحکومت ڈھاکہ میں صورت حال زیادہ خراب ہوگئی جہاں مشتعل ہجوم نے میڈیا کے بڑے دفاتر کو نشانہ بنایا اور سڑکوں پر توڑ پھوڑ کی۔

 

قابل ذکر ہے کہ شریف عثمان ہادی انقلاب منچ تنظیم کے ترجمان تھے۔ وہ انتخابی امیدوار تھے اور آئندہ فروری میں ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے کی تیاری کر رہے تھے۔ ایک ہفتہ قبل ڈھاکہ میں انتخابی مہم کے دوران نقاب پوش حملہ آوروں نے شریف عثمان ہادی کو گولی مار کر شدید زخمی کردیا تھا۔

شریف عثمان کو تشویشناک حالت میں مقامی اسپتال میں داخل کرایا گیا اور بعد میں بہتر علاج کے لیے سنگاپور لے جایا گیا جہاں جمعرات کی رات دیر گئے ان کی موت ہوگئی۔ ہادی کی موت کی خبر پھیلتے ہی ڈھاکہ سمیت کئی شہروں میں عوامی غم و غصہ پھوٹ پڑا اور احتجاج تیزی سے تشدد میں بدل گیا۔

 

رات گئے تک کئی علاقوں میں کشیدگی برقرار رہی۔ مشتعل ہجوم نے بنگلہ دیش کے سب سے بڑے اخبارات پرتھم آلو اور ڈیلی اسٹار کے دفاتر میں توڑ پھوڑ کی۔ ڈیلی اسٹار کے دفتر میں آگ لگنے کی بھی اطلاعات موصول ہوئيں حالانکہ فائر سروس نے بعد میں اطلاع دی کہ آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔ صورت حال پر قابو پانے کے لیے اضافی پولیس اور نیم فوجی دستے تعینات کیے گئے تھے۔

ڈھاکہ کے علاوہ چٹاگانگ سمیت ملک کے کئی دوسرے شہروں میں بھی جھڑپوں کی اطلاع ہے۔

مظاہرین کے ایک گروپ نے چٹاگانگ میں ہندوستانی اسسٹنٹ ہائی کمیشن کے باہر بھی دھرنا دیا۔ احتجاج کی اطلاع ملتے ہی پولیس فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔ ہندوستان کے اسسٹنٹ ہائی کمیشن کے سامنے مظاہرین نے ہادی کے قتل کے خلاف نعرے بازی کے ساتھ ساتھ عوامی لیگ اور ہند مخالف بھی نعرے لگائے۔ بعد میں پولیس اہلکاروں نے مداخلت کی اور مظاہرین کو جائے وقوعہ سے پیچھے دھکیل دیا۔

ہمیں فالو کریں: 

Follow us: FacebookXinstagram, tiktok  whatsapp channel

بنگلہ دیش میں اس وقت عبوری حکومت قائم ہے۔ اگست 2024 میں طلبا کے مظاہروں کے بعد، اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ ملک چھوڑ کر ہندوستان چلی گئی تھیں، جس کے بعد نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت تشکیل دی گئی۔ ہادی کے انتقال کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے محمد یونس نے کہا کہ یہ بنگلہ دیش کی سیاست اور جمہوریت کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ انہوں نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی اور انہیں یقین دلایا کہ شفاف تحقیقات کی جائیں گی۔ عبوری حکومت نے ہادی کی موت پر ہفتہ کو سرکاری سوگ کا اعلان بھی کیا ہے۔

 

 

ٹیگس