Oct ۰۶, ۲۰۱۸ ۱۸:۴۰ Asia/Tehran
  • روس اور ہندوستان کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی حمایت کا اعلان

امریکہ اور مغرب کے تسلط سے آزاد نئے عالمی نظام کے قیام کے خواہاں برکس کے دو اہم رکن ملکوں روس اور ہندوستان نے ایک بار پھر ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی نے نئی دہلی میں ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں ایٹمی معاہدے پر مکمل اور موثرعمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔
ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے بعد، چار جمع ایک گروپ کے اہم اور موثر ملک کی حثیت سے روس مسلسل ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کی ضرورت پر زور دیتا آیا ہے۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے کھل کر کہا ہے کہ ماسکو خود کو سلامتی کونسل کے منظور کردہ معاہدے کی حمایت کرنے کا پابند سمجھتا ہے۔
روس، ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کے منفی اثرات کو زائل کرنے کے لیے مناسب میکنیزم کے قیام کی بھی کوشش کر رہا ہے۔ بینکاری لین دین اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے حوالے سے ایران اور روس کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
دوسری جانب ہندوستان نے، ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقت کے طور پر کہ جسے دنیا بھر کے ساتھ تعاون اور تعلقات کے فروغ کی ضرورت ہے، ایٹمی معاہدے کو عالمی امن و سلامتی کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔
ہندوستان کی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان اور روس ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد اور ایران کے ساتھ اقتصادی تعاون اور تعلقات کے فروغ پر تاکید کرتے ہیں۔
اعلی ہندوستانی عہدیدار، ایران کے ساتھ تجارتی، صنعتی اور اقتصادی تعلقات کے فروغ پر زور دیتے آئے ہیں جبکہ ہندوستان ایران سے تیل خریدنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک شمار ہوتا ہے۔
ہندوستان پہلے ہی اعلان کر چکا ہے کہ وہ امریکی دباؤ کے باوجود ایران سے تیل کی خریداری کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
ہندوستان کو امید ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے ایران کے ساتھ تجارت کے نئے نظام کے قیام سے نئی دہلی کو تہران کے ساتھ لین دین میں مزید سہولتیں حاصل ہو جائیں گی۔
ماسکو اور نئی دہلی کی جانب سے ایٹمی معاہدے اور ایران کے ساتھ تعلقات اور تعاون کو جاری رکھنے کا اعلان امریکہ کی ایک اور بڑی ناکامی شمار ہوتا ہے۔

ٹیگس