عالمی عدالت انصاف میں امریکہ کا موقف کمزور
امریکہ نے دفاعی موقف اختیار کرتے ہوئے عالمی عدالت انصاف میں ایران کے دائر کردہ کیس کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے عالمی عدالت انصاف میں ایران کی جانب سے امریکہ کے خلاف دائر کردہ شکایت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے تہران پر الزام عائد کیا کہ وہ عالمی عدالت انصاف کو بقول ان کے ناجائز پروپیگنڈے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
مائیک پومپیو نے عالمی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا کہ وہ واشنگٹن کے خلاف تہران کے دائر کردہ کیس کو خارج کر دے۔
عالمی عدالت انصاف میں امریکہ کی پیروی کرنے والے وکلا نے بھی پیر کے روز ہونے والی سماعت میں ایک بار پھر ایران کے خلاف اپنے ملک کے بے بنیاد دعوؤں کا اعادہ کرتے ہوئے تہران پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے عالمی عدالت انصاف میں، جس کے فیصلے قطعی، لازم الاجرا اور ان کی پابندی لازمی ہے، ایک شکایت درج کرائی ہے جس میں امریکہ سے ایران کے دو ارب ڈالر کے اثاثے واپس دلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پیر کے روز عالمی عدالت انصاف میں کیس کی سماعت کے دوران امریکی وکلا نے واشنگٹن کی جانب سے ایران امریکہ دوستی معاہدے کی خلاف ورزی کیے جانے سے انکار کیا اور تہران کی جانب سے خطے کی مزاحمتی تحریکوں کی حمایت کے معاملے کو اٹھانے کی کوشش کی۔
امریکی وکلا نے اسی طرح امریکہ میں ایران کے مرکزی بینک کے اثاثے روکے جانے کو بھی قانونی قرار دینے کی کوشش کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ عالمی عدالت انصاف آئندہ چار روز تک مسلسل ایران کی جانب سے امریکہ کے خلاف دائر کردہ رٹ کی کھلی سماعت کرے گی جس میں ایران کے خلاف پابندیاں دوبارہ عائد کیے جانے، انیس سو پچپن کے ایران امریکہ دوستی معاہدے کی خلاف ورزی اور امریکہ میں روکے گئے ایران کے اثاثے واگزار کرانے کے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔
پیر کی سماعت کے دوران امریکی وکلا نے اپنے دفاع میں دلائل پیش کیے جس پر اگلے سماعت میں ایران کی جانب سے جرح کی جائے گی۔
ایران نے سولہ جون دو ہزار سولہ کو عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا تھا اور ایک درخواست جمع کرائی جس میں امریکہ پر انیسسو پچپن کے دوستی معاہدے کی خلاف ورزی، باہمی اقتصادی تعلقات اور کونسلر افیئر کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
عالمی عدالت انصاف میں اس سے پہلے دائر کیے جانے والے ایک اور کیس میں ایران نے کہا تھا کہ امریکہ نے دوبارہ پابندیاں عائد کر کے اسے اقتصادی نقصان پہچایا ہے جس سے نہ صرف دونوں ملکوں کے دوستی معاہدے کی بلکہ عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے رواں ماہ کی تین تاریخ کو ایران کی درخواست کا جائزہ لینے کے بعد اپنے عبوری فیصلے میں امریکہ کو حکم دیا تھا کہ وہ حتمی فیصلہ آنے تک ایران کے خلاف پابندیاں معطل کر دے۔
عالمی عدالت انصاف کے عبوری فیصلے کے بعد امریکہ نے ایران کے ساتھ ہونے والے دوستی معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔