یلو ویسٹ تحریک نے وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو تحریک کا روپ دھار لیا
فرانس سے شروع ہونے والے یلو ویسٹ مظاہرے یورپ کے دیگر ملکوں میں پھیل گئے ہیں اور ہالینڈ کے شہروں ہیگ، ایمسٹرڈم اور روٹرڈم کے مرکزی چوراہوں پر مظاہرہ کرنے والوں نے وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف فرانس سے شروع ہونے والے یلو ویسٹ مظاہروں کا اثر یورپ کے دیگر ملکوں میں بھی سرایت کر گیا ہے اور ہزاروں لوگوں نے ہالینڈ کے شہروں ہیگ، روٹرڈم اور ایمسٹرڈم کے اہم چوراہوں پر جمع ہو کے زبردست احتجاج کیا ہے۔
مظاہرین نے ہالینڈ کے وزیر اعظم کے خلاف بھی نعرے لگائے اور ان کے فوری استعفے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین، ملک میں ریٹائر مینٹ کی عمر اور امیگریشن پالیسیوں میں تبدیلی نیز تعلیم اور صحت کے اخراجات میں کمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
فرانس کے بعد اس طرح کے سب سے زیادہ مظاہرے بیلجیئم میں کیے گئے ہیں جہاں حکومت مخالفین نے ایک بار پھر دارالحکومت برسلز کی سڑکوں پر مارچ کیا۔
میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر آنسوگیس کے گولے پھینکے اور پانی کی توپوں کا استعمال کیا۔
مظاہرین، برسلز میں قائم یورپی یونین کے ہیڈکوارٹر کی جانب جانا چاہتے تھے تاہم پولیس نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا۔ یورپی یونین کے ہیڈکوارٹر کی جانب جانے والی تمام سڑکوں کو پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کر کے پہلے ہی بند کر دیا تھا۔
بیلجیم کے دارالحکومت برسلز کی سڑکوں پر مارچ کرنے والے مظاہرین ملک کے وزیر اعظم شارل میشل اور فرانس کے صدر امانوئل میکرون کے استعفے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
فرانس میں یلو ویسٹ مظاہروں پر ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان اور امریکہ کے ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حالیہ واقعات سے نشاندہی ہوتی ہے کہ یورپ جمہوریت، انسانی حقوق اور آزادی کے تحفظ میں ناکام ہو گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فرانس کے مظاہروں سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے اور اس بات کو نظر انداز کرتے ہوئے کہ فرانس کے عوام ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں، دعوی کیا ہے کہ فرانسیسی عوام موسمیاتی تبدیلیوں کے معاہدے کے خلاف ہیں اور وہ اپنے ہاں ایک ٹرمپ چاہتے ہیں۔
ایسا دکھائی دیتا ہے کہ یورپی رہنماؤں کی یہ تشویش کہ یلو ویسٹ مظاہرے براعظم یورپ میں ایک اور وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو تحریک کا روپ دھارتے جا رہے ہیں، بجا معلوم ہوتی ہے۔
سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو تحریک سن دو ہزار گیارہ میں امریکہ میں شروع ہوئی تھی اور دیکھتے ہی دیکھتے یورپ، امریکہ اور ایشیا کے اسی سے زائد ملکوں میں پھیل گئی تھی۔