بلجیم میں ذبیحہ پرپابندی سے مسلمانوں میں تشویش
بلجیم کے ناردرن فلاندر کے علاقوں میں ذبیحہ اور کوشر پر پابندی نے مسلمانوں اور یہودیوں میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے ۔
اطلاعات کے مطابق فلامش پارلیمنٹ نے 2017 میں جانوروں کی بہبود کی تنظیموں کے دباو پر حلال اور کوشر پر پابندی کا قانون منظور کیا تھا جس کا اطلاق 1 جنوری 2019 سے کیا جانا تھا ۔
جانوروں کی بہبود کی تنظیموں کا موقف اور دباؤ تھا کہ مسلمان اور یہودی ذبح سے قبل جانور کو بیہوش کریں تاکہ اسے کم سے کم تکلیف ہو جبکہ دونوں الٰہی ادیان میں ذبح سے قبل ایسا کرنا ممنوع اور صحیح عمل نہیں ہے ۔
گزشتہ کچھ عرصے سے اس مسئلے پر بحث چل رہی تھی لیکن کوئی حل سامنے نہیں آ پا رہا تھا ۔اسی تنازعے کے باعث بلجیم کے کئی علاقوں میں عیدالاضحیٰ پر قربانی کی اجازت بھی نہیں دی گئی تھی۔
دوسری جانب اس قانون کے نفاذ پر مسلمانوں اور یہودیوں نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے مذہبی آزادیوں کے خلاف جرم قرار دیا ہے ۔
یاد رہے کہ بیلجئیم میں مسلمان ساڑھے گیارہ فیصد جبکہ یہودی مذہب سے تعلق رکھنے والوں کی تعداد اعشاریہ چار فیصد ہے۔