ایٹمی معاہدہ علاقائی امن و استحکام کا ضامن ہے، یورپی یونین
یورپی یونین اور یورپی ٹرائیکا نے ایک بار پھر ایٹمی معاہدے کے اہم فریق کے طور پر اس معاہدے کو باقی رکھنے کی ضرورت پر تاکید ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی چیف فیڈریکا موگرینی نے اپنے دورہ امریکہ کے اختتام اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ساتھ ملاقات کے بعد جاری کیے جانے والے بیان میں جامع ایٹمی معاہدے کو خطے کی سلامتی اور استحکام کا بنیادی عنصر قرار دیا ہے۔فیڈریکا موگرینی کے جاری کردہ بیان میں آیا ہے کہ یورپی یونین ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے کی حفاظت پر زور دیتی اور اسے خطے کی سلامتی اور استحکام کا اہم ترین عنصر سمجھتی ہے۔انہوں نے خلیج فارس میں جاری کشیدگی اور خاص طور سے بحیرہ عمان میں آئل ٹینکروں میں آتشردگی کے واقعات کے بارے میں یورپ کے متفقہ موقف سے بھی امریکی حکام کو آگاہ کیا جس میں تحمل سے کام لینے اور کشیدگی میں اضافے سے گریز کی اپیل کی گئی ہے۔فیڈریکا موگرینی نے دعوی کیا کہ یورپی یونین کی ساری توجہ ایٹمی معاہدے کے تحفظ اور ایرانی عوام کو اس معاہدے کے فوائد سے بہرمند کرنے پر مرکوز ہے تاہم ان کا یہ دعوی زمینی حقائق کے منافی ہے۔ایمٹی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے بعد اس معاہدے کے یورپی ارکان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ تجارت کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور اس مقصد کے لیے مالیاتی لین دین کا خصوصی نظام قائم کریں گے۔لیکن ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے پر من و عن عملدرآمد کے باوجود یورپ والوں نے اپنے وعدوں کی تکمیل کے لیے اب تک کوئی بھی عملی قدم نہیں اٹھایا اور نہ ہی کسی قسم کا مالیاتی اور تجارتی لین دین انجام پایا ہے۔یورپ کی جانب سے اپنے وعدوں کی تکمیل میں تساہلی سے کام لینے کے پیش نظر اسلامی جمہوریہ ایران نے گزشتہ ماہ آٹھ مئی کو ایٹمی معاہدے کے بعض حصوں پر عملدرآمد کو روک دیا تھا۔ایران کی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں ایٹمی معاہدے کے باقی ماندہ ملکوں کو اپنے وعدوں کی تکمیل کے لیے ساٹھ روز کی مہلت دی گئی تھی جو آٹھ جولائی کو ختم ہوجائے گی۔ایران نے یورپ پر واضح کردیا ہے کہ اس کی جانب سے دی جانے والی مہلت میں کوئی توسیع نہیں کی جائے گی اور یورپ کی جانب سے اپنے وعدے پورے نہ کرنے کی صورت میں تہران یورینیئم کی افزودگی کی مقررہ سطح کی پابندی ختم کردے گا۔