یورپی یونین خلیج فارس میں امریکی بحری اتحاد میں شامل نہیں ہوگی
Aug ۳۰, ۲۰۱۹ ۱۹:۳۳ Asia/Tehran
فرانس کی وزیردفاع نے کہا ہے کہ یورپی یونین خلیج فارس میں امریکا کے مجوزہ بحری فوجی اتحاد میں شامل نہیں ہوگی۔
فرانس کی وزیردفاع فلورینس پارلی نے ہلسنکی میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ اور دفاع کے اجلاس سے قبل کہا کہ یورپی ممالک خلیج فارس میں تجارتی بحری جہازوں کو اسکورٹ کرنے کے لئے امریکا کی کارروائیوں میں شرکت کے مخالف ہیں۔ دوسری جانب برطانیہ کے وزیرخارجہ نے ایٹمی معاہدے کے لئے لندن کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے دنیا بھر کے ملکوں سے کہا ہے کہ وہ خلیج فارس میں امریکا کے ایران مخالف اتحاد میں شمولیت اختیار کریں۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے ہلسنکی میں یورپی یونین کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ اور دفاع کے اجلاس کے آغاز سے قبل اپنے جرمن اور فرانسیسی ہم منصوبوں سے ملاقات میں کہا کہ آبنائے ہرمز مں بین الاقوامی جہاز رانی کو لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں ہر ممکن سطح پر وسیع بین الاقوامی حمایت کی ضرورت ہے ۔برطانوی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب جرمنی اور فرانس نے خلیج فارس میں امریکا کے اس نام نہاد بحری فوجی اتحاد میں شامل ہونے سے انکار کردیا ہے۔ امریکا نے پچھلے مہینوں کے دوران ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کے مقصد سے خلیج فارس میں اپنے فوجیوں کی تعداد بڑھای دی ہے اور وہ اپنے اتحادیوں منمجلہ برطانیہ کے ساتھ مل کر مسلسل اشتعال انگیزی کر۔رہا ہے ۔ تاہم خلیج فارس میں امریکا کے بحری فوجی اتحاد میں دیگر ملکوں کو شامل کرنے کے تعلق سے امریکی صدر ٹرمپ کی کوششیں ناکام ہوگئی ہیں ۔ اس وقت صرف برطانیہ اسرائیلی حکومت اور بحرین کی آل خلیفہ حکومت نے ہی اس اتحاد میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔امریکی حکام نے مضحکہ خیز دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اتحاد کے تشکیل کا مقصد آبنائے ہرمز اور خلیج فارس میں تجارتی بحری جہازوں کی سیکورٹی کو یقینی بنانا ہے۔جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا اعلان کیا ہے کہ خلیج فارس اور آبنائے ہرمز کی سیکورٹی صرف ایران اور علاقے کے ملکوں کے تعاون سے ہی یقینی بنائی جاسکتی ہے اور اس کی ذمہ داری بھی ایران اور علاقے کے ملکوں پر عائد ہوتی ہے ۔ایران کی فوج کے کمانڈر میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے جمعرات کو ایک بار پھر کہا ہے کہ علاقے کی سیکورٹی علاقے کے ملکوں کے باہمی تعاون سے ہی ممکن ہوگی۔انہوں نے کہا کہ علاقہ ان اسٹیک ہولڈروں کے لئے پرامن اور محفوظ ہوگا جو اس خطے میں امن چاہتے ہیں اور سمندری ڈاکؤوں کے لئے اس خطے کو غیر محفوظ بنادیا جائے گا۔