Sep ۱۳, ۲۰۱۹ ۱۵:۵۹ Asia/Tehran
  • ایران مذاکرات چاہتا ہے، ٹرمپ کا نیا دعوی

امریکہ کے صدر نے ایک بار پھر دعوی کیا ہے کہ ایران ان سے مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسلامی جمہوریہ ایران پر ازحد دباؤ جاری رہنے کی خبر دی ہے۔

العالم کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام ان سے مذاکرات اور واشنگٹن کے ساتھ نئے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔ امریکی صدر اور ان کی حکومت کے سینئر عہدیدار منجملہ وزیرخارجہ مائک پومپیو حالیہ ہفتوں میں اپنی تقریروں یا ٹوئیٹس میں با رہا کھلے عام یا اشارتا ایران کے ساتھ مذاکرات کی خواہش ظاہر کرتے رہے ہیں۔ 
درایں اثنا امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان مورگن اورٹیگس نے کہا کہ تہران کے خلاف واشنگٹن کا ازحد دباؤ جاری رہے گا تاہم امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ایران کے صدر حسن روحانی سے ملاقات کے لئے تیار ہیں۔ امریکہ کے وزیر خزانہ نے بھی اس سلسلے میں کہا کہ میں، وزیرخارجہ مائک پومپئو اور امریکہ کی قومی سلامتی کے تمام اراکین ایران کے سلسلے میں ازحد دباؤ کی اسٹریٹیجی پر عمل پیرا ہیں۔ امریکہ کے وزیرخزانہ نے اقوام متحدہ میں ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی اور امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان ملاقات کے امکان کے بارے میں کہا کہ امریکی صدر حسن روحانی سے بلاشرط ملاقات کے لئے تیار ہیں۔ 
ایران کے ساتھ مذاکرات کے لئے امریکہ کے رجحان کے باوجود ایران کے حکام نے با رہا تاکید کی ہے کہ جب تک واشنگٹن، ایران کے خلاف ازحد دباؤ کی پالیسی اور دشمنانہ پابندیاں نافذ رکھےگا اس وقت تک اس کے ساتھ مذاکرات نہیں کئے جائیں گے۔ ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کی حکومت کے اعلی حکام ایسی حالت میں ایران کے ساتھ بار بار مذاکرات کی بات کرتے ہیں کہ واشنگٹن، گذشتہ برس ایک ایسے ایٹمی سمجھوتے سے یکطرفہ طور پر باہر نکل گیا اور تہران پر ایٹمی پابندیاں عائد کردی جس کے لئے مسلسل کئی برس سے کوششیں ہو رہی تھیں۔ 
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےکچھ عرصہ قبل ایران کے صدر، اعلی حکام اور عدلیہ کے بعض ججوں اور کارکنوں سے خطاب میں امریکیوں کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کا اصلی مقصد ایران کی طاقت کے عناصر کو ختم اور قوم کو نہتھا کرنا قرار دیا تھا اور یاد دہانی کرائی تھی کہ امریکی اس وقت ملت ایران کے عناصر اقتدار سے وحشت کی بنا پر ایران کے خلاف آگے بڑھنے سے ڈر رہے ہیں اور اسی بنا پر وہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں اور مذاکرات کے ذریعے ایران کے ہاتھوں سے اس ہتھیار اور اقتدار کے عامل کو چھین لینا چاہتے ہیں تاکہ قوم کے ساتھ جو چاہیں کریں۔