Oct ۲۶, ۲۰۱۹ ۱۴:۲۸ Asia/Tehran
  • ناوابستہ تحریک کا سربراہی اجلاس ختم

ناوابستہ تحریک کا اٹھارہواں سربراہی اجلاس ہفتے کو جمہوریہ آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں ختم ہوگیا۔

ناوابستہ تحریک کے دو روزہ سربراہی اجلاس میں صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی سمیت دنیا کے ایک سو بیس ملکوں کے سربراہان مملکت اور اعلی سطحی عہدیدار شریک تھے۔اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے ناوابستہ تحریک کے سربراہی اجلاس سے خطاب میں بعض اہم نکات بیان کیے۔ صدر ایران نے خطے میں امریکہ کی جنگ پسندانہ پالیسیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجے میں دیگر ملکوں کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے جبکہ دنیا بھر میں دہشت گردی اور نئے نتازعات کی جڑیں مضبوط ہوئی ہیں۔ڈاکٹر حسن روحانی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ عالمی قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں کی جانا چاہیں اور اس کے لیے اقوام متحدہ کے طریقہ کار اور ڈھانچے میں اصلاحات کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔ناوابستہ تحریک کا سربراہی اجلاس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے بعد دنیا کا سب سے بڑا اجلاس شمار ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس اجلاس کا انعقاد اور اس میں زیر بحث آنے والے موضوعات خاص اہمیت کے حامل تصور کیے جاتے ہیں۔ناوابستہ تحریک علاقائی و سماجی مسائل کے حل میں اہم کردار ادا کر رہی ہے اور ملکوں کے درمیان اتحاد، برابری اور تفاہم اس کا بنیادی نعرہ رہا ہے۔باکو اجلاس میں اقوام متحدہ کے ڈھانچے میں اصلاحات اور تنظیم کے بنیادی اصولوں یا اعلامیہ بنڈونگ کو مد نظر رکھتے ہوئے دنیا کو درپیش چیلنجوں کے مقابلہ میں مشترکہ کوششوں پر زور دیا گیا۔اعلامیہ بنڈونگ دراصل دس نکاتی ایجنڈہ ہے جسے کچھ معمولی تبدیلیوں کے ساتھ ناوابستہ تحریک کا نصب العین قرار دیا گیا ہے تنظیم کے تمام سربراہی اجلاس کے اختتامی بیان میں ان کی از سرنو تشریح کی جاتی ہے۔انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کے منشور کی پاسداری، تمام ملکوں کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کا احترام، تمام چھوٹی بڑی قوموں اور نسلوں کے درمیان مساوات، دیگر ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گزیر اور قوموں کے انفرادی اور اجتماعی حق دفاع کا  احترام ایسے معاملات ہیں جن پر باکو اجلاس میں بحث ہوئی اور اختتامی بیان میں ان کی منظوری دی گئی۔